امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ غزہ کے رفح علاقے میں شہری محفوظ نہیں، انہیں نقصان پہنچ سکتا ہے اور ان کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ ان کے بقول اسرائیل کو ایسے ’قابل اعتماد‘ اقدامات کرنے چاہئیں، جن کے مطابق غزہ کے اس جنوبی شہر میں پناہ لینے والے دس لاکھ سے زائد شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ خیال رہے کہ حال ہی میں رفح پر اسرائیلی فورسز کی جانب سے شدید بمباری کی گئی ہے اور اس میں ہلاکتوں کی اطلاعات بھی ہیں. ایک فلسطینی ڈاکٹر نے بتایا کہ وہاں کے لوگ خوف کے عالم میں رہتے ہیں۔گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنی افواج کو زمینی آپریشن کو رفح تک بڑھانے کا حکم دیا ہے۔ اس نے اس شہر میں چھپے حماس کے عسکریت پسندوں کو شکست دینے کی دھمکی دی۔ اتوار کے روز اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے رفح کے علاقے سے دو اسرائیلی-ارجنٹینا یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے۔پیر کو واشنگٹن میں اردن کے شاہ عبداللہ سے ملاقات کے بعد مسٹر بائیڈن نے ایک بار پھر رفح کے شہریوں کی حفاظت کے لیے کہا۔ انہوں نے کہا، “اس شہر میں رہنے والے شہریوں کے تحفظ کے لیے کوئی قابل اعتماد منصوبہ تیار کیے بغیر کوئی بڑا فوجی آپریشن نہیں ہونا چاہیے۔”انہوں نے مزید کہا: “بہت سے لوگ وہاں بے گھر ہو چکے ہیں، وہ کئی بار بے گھر ہو چکے ہیں۔ تشدد کی وجہ سے وہ شمال کی طرف فرار ہو گئے اور اب انہیں رفح کی طرف ایسی صورت حال میں دھکیل دیا گیا ہے جہاں وہ محفوظ نہیں ہیں اور انہیں نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔ انہیں سیکورٹی کی ضرورت ہے اور ہم شروع سے ہی اس بارے میں واضح موقف رکھتے ہیں، ہم فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی مخالفت کرتے ہیں۔وائٹ ہاؤس نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ رفح میں مقیم مہاجرین کی پرواہ کیے بغیر وہاں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائیوں کی مخالفت کرتا ہے۔ غور طلب ہے کہ حماس کے زیر کنٹرول غزہ میں بہت سے مقامی باشندے اسرائیلی زمینی کارروائیوں کے خوف سے دوسرے علاقوں میں نقل مکانی کر چکے ہیں۔اسی دوران اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ وولکر ترک نے کہا کہ کوئی بھی حملہ ’خوفناک‘ ہوگا اور اس میں بہت سے شہریوں کے مارے جانے کا ’زیادہ امکان‘ ہے۔غور طلب ہے کہ غزہ کی پٹی کی کل آبادی کا تقریباً نصف یعنی 23 لاکھ، مصر کی سرحد پر واقع اس شہر میں جمع ہیں۔الٰہ کی تعداد 250 ہزار تک پہنچ گئی۔اس شہر میں آنے والے زیادہ تر شہری انتہائی خراب حالات میں عارضی پناہ گاہوں میں رہتے ہیں اور انہیں صاف ستھری خوراک اور پانی تک زیادہ رسائی نہیں ہے۔