“پیانگ یانگ: امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلینکن کے دورہ جنوبی کوریا کے جواب میں شمالی کوریا نے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے ایک سے زائد بیلسٹک میزائل فائر کردیئے۔”
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلینکن تیسری ڈیموکریسی سمٹ میں شرکت کے لیے جنوبی کوریا پہنچے اور صدر یون سیوک یول سے ملاقات کی۔ جمہوریت کے سربراہی اجلاس سے پہلے، جمعرات کو جنوبی کوریا اور امریکہ کے درمیان مشترکہ فوجی تربیتی مشق ہوئی۔ ان فوجی لڑائیوں میں فوجیوں کی تعداد دوسرے سالوں کے مقابلے دوگنی تھی۔شمالی کوریا پہلے ہی امریکہ اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقوں سے پریشان تھا اور اب اس نے وزیر خارجہ انٹونی بلینکن کے دورہ جنوبی کوریا پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بیلسٹک میزائل داغے۔شمالی کوریا نے کہا کہ بیلسٹک میزائل کے تجربات معمول کی تربیتی مشقیں تھیں لیکن جنوبی کوریا نے الزام لگایا کہ 300 کلومیٹر تک سمندر میں اڑان بھرنے والے اور اہداف کو نشانہ بنانے والے بیلسٹک میزائل داغنے سے جارحانہ ارادے ظاہر ہوئے۔ 14 جنوری کو ہائپر سونک وار ہیڈ کا تجربہ کرنے کے بعد اس سال یہ کوریا کا بیلسٹک میزائل کا دوسرا تجربہ ہے۔