پشاور ہائی کورٹ نے چیئرمین ایف بی آر کی تنخواہ روکنے کا حکم دے دیا۔

“اسلام آباد/پشاور: پشاور ہائی کورٹ نے زیر التواء ٹیکس کیس میں بار بار یاد دہانیوں کا جواب جمع نہ کرانے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین ملک امجد زبیر ٹوانہ کی تنخواہ روکنے کے احکامات جاری کردیئے۔”
پشاور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار نے حکومت پاکستان کے اکاؤنٹنٹ جنرل کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ایف بی آر کے چیئرمین کی تنخواہ روکنے کے حوالے سے پشاور ہائی کورٹ کے جاری کردہ حکم پر عمل درآمد کریں اور اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان اس حکم پر عمل درآمد کریں گے۔ پشاور ہائی کورٹ۔ .چیئرمین ایف بی آر نے ملک امجد زبیر ٹوانہ کی تنخواہ روک دی۔ایف بی آر حکام نے تصدیق کی ہے کہ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر چیئرمین ایف بی آر کی تنخواہ روکی گئی ہے تاہم اس معاملے پر ان کا موقف جاننے کے لیے چیئرمین ایف بی آر کے معاون خصوصی ڈاکٹر نوید اور ممبر لیگل عاصم مجید سے بھی رابطہ کیا گیا۔ . منسلک نہیں ہو سکا.عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر کی جانب سے پیراگراف وائز کمنٹس اور جواب جمع کرانے تک ان کی تنخواہ بلاک رہے گی اور ایڈیشنل رجسٹرار کی جانب سے فیصلے کی کاپی عملدرآمد کے لیے متعلقہ محکموں کو بھجوا دی گئی ہے۔واحد کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکموں نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے اس سے آگاہ کیا ہے۔ رابطہ کرنے پر ٹیکس وکیل وحید شہزاد بٹ نے ایکسپریس کو بتایا کہ 2023 کی رٹ پٹیشن نمبر 1318-M مظفر خان بمقابلہ حکومت پاکستان وغیرہ میں دائر مقدمہ۔ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے جواب اور تبصروں کا انتظار کر رہا ہوں۔اور چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ بھی اس کیس میں فریق ہیں۔ اس معاملے میں ایف بی آر سے پیرا وار رائے طلب کی گئی جس کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو 15 نومبر 2023 اور دوبارہ 26 دسمبر 2023 کو خط لکھا گیا۔ 16 جنوری 2024 اور 14 فروری 2024۔2024 کو ریمائنڈرز بھیجے گئے لیکن اس کے باوجود کمنٹس جمع نہیں کروائے گئے جس پر پشاور ہائی کورٹ نے چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ کی تنخواہ روکنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان نے چیئرمین ایف بیاد کو فروری کی تنخواہ جاری نہیں کی اور حکم کی تعمیل سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔