“اسلام آباد: حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ نئے پروگرام کے لیے بجلی، گیس مہنگی ہوگی اور نئے ٹیکس لگائے جائیں گے۔”
توقع ہے کہ پاکستان کو 3 بلین ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام ختم ہوتے ہی انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا ایک نیا تین سالہ توسیعی فنڈ سہولت پروگرام موصول ہوگا۔ اس مقصد کے لیے حکومت نے بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے اور ٹیکس کے نئے اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جب کہ آئی ایم ایف نے کلائمیٹ فنانسنگ پر بات چیت کا عندیہ بھی دیا ہے اور توقع ہے کہ موجودہ دستیاب قرضوں کے کوٹے میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ اس نئے پروگرام کے لیے درخواستیں اگلے ماہ دی جائیں گی۔وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے تین سالہ قرضہ پروگرام کے لیے آئی ایم ایف سے مذاکرات دو سے تین ماہ تک جاری رہنے کا امکان ہے اور آئندہ مالی سال 2024-25 کا بجٹ بھی شرائط کے مطابق تیار کرنا ہوگا۔ آئی ایم ایف کے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے نئے قرضہ پروگرام کے حوالے سے پی ٹی آئی کے اعتراضات کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نئی مخلوط حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے پرعزم ہے اور اسے نئے پروگرام کے نفاذ کے لیے اپوزیشن جماعتوں سے ضمانت کی ضرورت نہیں ہوگی۔ذرائع کے مطابق شرائط میں نہ صرف بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ، لاگت کی وصولی میں اصلاحات اور ٹیکس کے نئے اقدامات شامل ہیں بلکہ مہنگائی کم ہونے تک پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنے کی یقین دہانی بھی ہے۔