“اسلام آباد: سوشل میڈیا پر قابل اعتراض تصاویر شیئر کرنے سے متعلق کیس میں ہائی کورٹ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی تصاویر شیئر کرنا بہت عام ہو گیا ہے۔”
عدالت نے فیس بک اور واٹس ایپ پر لڑکی کی قابل اعتراض تصاویر شیئر کرنے والے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ملزم محمد حسیب کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے کیس کا 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ سنایا۔ جس میں عدالت نے کہا کہ تکنیکی تجزیہ کے ماہر کی رپورٹ کے مطابق ملزم نے سنگین جرم کیا ہے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق ملزمان نے تصاویر لڑکی کے والد، شوہر اور دوستوں کو بھیجیں اور فیس بک پر بھی اپ لوڈ کیں۔ یہ جرم معاشرے میں بہت عام ہو چکا ہے۔ جب لڑکے اور لڑکیوں کا رشتہ ہوتا ہے تو لڑکیاں اپنی قابل اعتراض تصاویر لڑکوں کو بھیجتی ہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ جب لڑکے اور لڑکی کا رشتہ ٹوٹ جاتا ہے تو لڑکے فیس بک پر قابل اعتراض تصاویر اپ لوڈ کرتے ہیں یا لڑکی کے دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔ یہ تصاویر لڑکیوں کے لیے عمر بھر کی شرمندگی کا باعث بنتی ہیں اور ان کی خاندانی زندگی کو تباہ کر دیتی ہیں۔ زیادہ تر واقعات میں لڑکیوں نے خودکشی بھی کی۔ ایسے جرائم میں ملوث ملزمان کسی معافی کے اہل نہیں ہیں۔