“وزارت داخلہ کی جانب سے ممکنہ دہشت گرد حملوں کے خطرے کے حوالے سے جاری کردہ تھریٹ الرٹ کے بعد گلگت بلتستان بھر میں سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔”
رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان کے وزیر داخلہ شمس الحق لون نے ڈان کو بتایا کہ وفاقی وزارت داخلہ نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے ممکنہ حملوں کے حوالے سے تھریٹ الرٹ جاری کیا ہے اور علاقائی حکومت سے کہا ہے کہ وہ سیکیورٹی میں اضافہ کرے۔ مانگا ہے۔ کہا۔انہوں نے کہا کہ رمضان کے آخری 10 دن حساس ہوتے ہیں کیونکہ اس دوران بہت سے مذہبی اجتماعات جیسے جمعہ اور عید کی نمازیں ہوتی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے انسپکٹر جنرل آف پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اجلاس بھی منعقد کیے گئے ہیں۔ علاقے کے حساس مقامات اور داخلی راستوں پر چیکنگ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا اور علاقے میں خواتین پولیس اہلکاروں کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان سکاؤٹس کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔دریں اثناء دیامر کے ڈپٹی کمشنر عارف احمد نے کہا کہ بشام حملے کے بعد دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ پر کام بند کرنے والے چینی ورکرز اور انجینئرز 2 دن میں دوبارہ اپنی ڈیوٹی شروع کر دیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ عارف احمد کے مطابق ڈیم سائٹ پر پولیس، گلگت بلتستان سکاؤٹس اور واپڈا سیکیورٹی فورسز کے 1400 سے زائد سیکیورٹی اہلکار بھی تعینات کیے گئے ہیں۔مزید برآں، پنجاب پولیس کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے سیکیورٹی خطرات کے حوالے سے خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے انسپکٹرز جنرلز کو خط بھیجا ہے۔ اور 21 رمضان۔ گلگت رینج کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل مرزا حسن نے ڈان کو بتایا کہ اس کے پیش نظر مذہبی تقریبات، مساجد اور دیگر اہم تنصیبات کی سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔