ایران کا اسرائیل پر حملہ، مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر پاکستان کی گہری تشویش

“پاکستان نے 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔”
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بہت فکر مند ہے۔ پاکستان کئی ماہ سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر زور دے رہا ہے۔ میں نے ایرانی قونصلیٹ پر حملے کو مزید کشیدگی کا پیش خیمہ قرار دیا ہے۔دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ “اگرچہ آج کے واقعات سفارت کاری میں بگاڑ کے نتائج کی عکاسی کرتے ہیں، وہ ایسے حالات کے سنگین مضمرات کو بھی اجاگر کرتے ہیں جہاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے میں ناکام ہے۔”ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اب صورتحال کو مستحکم کرنے اور امن کی بحالی کی اشد ضرورت ہے، ہم تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انتہائی تحمل سے کام لیں اور کشیدگی کم کرنے کی جانب بڑھیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ رات ایران کی جانب سے اسرائیل پر 200 کے قریب ڈرونز اور کروز میزائل داغے جانے کے بعد ایرانی پاسداران انقلاب نے سرکاری طور پر اسرائیل پر حملے کی تصدیق کی تھی۔حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیبات اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملہ یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر حملے کے ردعمل میں کیا گیا ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ شہید۔ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد اقوام متحدہ، سعودی عرب اور چین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین پر زور دیا کہ وہ کشیدگی میں اضافہ نہ کریں۔ یہ بھی واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ 686 فلسطینی۔ شہید اور 76 ہزار 309 زخمی ہو چکے ہیں۔