بنی گالہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی، بشریٰ بی بی نے طبی معائنے کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا۔

“پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے سب جیل بنی گالہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور طبی معائنے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔”
درخواست میں ہوم سیکرٹری، انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل پنجاب، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سب جیل میں زیادہ تر مرد افسران کو تعینات کیا گیا ہے اور سب جیل میں صرف ایک خاتون افسر کو تعینات کیا گیا ہے۔ بھارت میں زیادہ تر مرد افسر بشریٰ بی بی کے لیے ذہنی پریشانی کا باعث بن چکے ہیں۔درخواست کے مطابق بشریٰ بی بی کے کمرے میں آڈیو بگ اور خفیہ کیمرے نصب کیے گئے ہیں جو ان کی رازداری کے خلاف ہیں، درخواست میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کے اہل خانہ اور وکلا کی ملاقات کا وقت بھی صرف 10 منٹ رکھا گیا ہے۔ ملاقات کے لیے 30 سے ​​40 منٹ انتظار کرنا پڑا، بشریٰ بی بی کو دیا گیا کھانا ان کے گلے اور منہ میں شدید جلن کا باعث بنا۔
عدالت نے کہا کہ بشریٰ بی بی کا خیال ہے کہ ان کے کھانے میں کسی قسم کا تیزاب ملا ہوا ہے، بشریٰ بی بی نے بنی گالہ میں خود کو محفوظ محسوس نہ کرنے کے باعث اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست بھی دائر کی ہے، عدالت نے فریقین کو حکم دیا ہے۔ آئین پاکستان کے تحت بشریٰ بی بی کے بنیادی حقوق کا احترام کرتے ہیں، عدالت بشریٰ بی بی کا شوکت خانم یا کسی اور نجی ادارے کے ڈاکٹروں سے طبی معائنہ کرانے کا حکم دے۔خیال رہے کہ 4 اپریل کو سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ڈاکٹر عاصم نے کہا تھا کہ بشریٰ بی بی پر فوڈ پوائزننگ کا کوئی اثر نہیں ہوا تاہم ان کی حالت اب بہتر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بشریٰ بی بی پر فوڈ پوائزننگ کا کوئی اثر نہیں ہے۔ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ عمران خان کی اہلیہ کی طبیعت اب بھی سو فیصد ٹھیک نہیں، اس لیے ان کے تفصیلی ٹیسٹ کرائے جائیں، امید ہے جلد ٹیسٹ کی اجازت مل جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کے بعد حتمی طور پر پتہ چلے گا کہ ان کی بیماری کی وجہ کیا ہے؟