ملٹی نیشنل کمپنیاں ملکی قوانین سے بالا تر نہیں

وطن عزیز میں ملٹی نیشنل کمپنیاں بے لگام ہو چکی ہیں جو نہ ملکی قوانین لو خاطر میں لاتی ہیں اور نہ ہی عدالتوں کو بلکہ اپنی من مانیاں کرتی ہیں اور کولٹی کے معیار کا خیال نہ رکھنے کے باوجود اپنی مصنوعات کی مہنگی ترین قیمتیں وصول کرتی ہیں سابق چیف جسٹس تاقب نثار نے نیسلے اور دیگر ملٹی نیشنل کمپنیوں کو لگام ڈالنے کے لیے کئی فیصلے کیے تھے تاہم ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد وہ غیر موثر بنادیے گئے تاہم راولپنڈی کی ڈرگ کورٹ کا حالیہ فیصلہ درست سمت میں مثبت اقدام ہے جو ملٹی نیشنل کمپنیوں کی اجارہ داری کو توڑنے میں موثر ثابت ہوگاراولپنڈی ڈرگ کورٹ نے دوا ساز کمپنی گلیکسو سمتھ کلائن کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) اور دیگر ملازمین کو ایک دوا کے ’غیر معیاری‘ پائے جانے کے مقدمے میں قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنادی، یہ پاکستان کی تاریخ میں اس طرح کا پہلا کیس ہے۔ اس کمپنی کو پاکستان اور دنیا بھر میں ادویات سازی کے حوالے سے معتبر مانا جاتا ہےرپورٹ کے مطابق دوا کے ’غیر معیاری‘ ہونے سے متعلق شکایت صوبائی انسپکٹر آف ڈرگز تحصیل حسن ابدال نے دائر کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ 2018 میں عظمیٰ خالد نامی ایک اور ڈرگ انسپکٹر نے گلیکسو اسمتھ کلائین کی جانب سے تیار کردہ ’سیپٹران‘ نامی دوا (بیچ نمبر ایچ ایس بی ڈی ایس) کا نمونہ لیا، یہ نمونہ راولپنڈی کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کو بھیجا گیا جس میں یہ دوا غیر معیاری پائی گئی۔عدالت نے فروری 2023 میں کمپنی کے نمائندوں پر فرد جرم عائد کی، تاہم تمام ملزمان نے الزامات کا اعتراف نہیں کیا اور انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گلیکسو اسمتھ کلائین جس کی مجموعی مالیت 82.38 ارب ڈالرز ہے، کے پاس پیداوار اور کوالٹی کنٹرول یونٹس قائم ہیں، تاہم اس کے باوجود اس نے دوا کی مارکیٹنگ کو بند کرنے کے لیے کوئی اقدم نہیں اٹھایا اور نہ ہی اس نے غیر معیاری ادویات کی تیاری کے حوالے سے کوئی انکوائری کی۔عدالت نے کمپنی کی سی ای او، پروڈکشن منیجر، کوالٹی کنٹرول منیجر اور وارنٹر کو مجرم قرار دیا۔سی ای او کو عدالت کی جانب سے سماعت ملتوی ہونے تک قید اور مجموعی طور پر 47 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں انہیں 3 ماہ قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔جب کہ دیگر 3 افراد کو 2، 2 سال قید اور 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں انہیں 6، 6 ماہ کی اضافی قید کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔گلیکسو اسمتھ کلائین کے سیکریٹری آغا سلمان تیمور نے کہا ہے کہ کمپنی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیلٹ فورم میں اپیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہےفیصلہ ڈرگ کورٹ راولپنڈی کے چیئرمین ندیم بابر خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سنایا ملکی تاریخ میں پہلی بار اس نوعیت کا فیصلہ سامنے آیا ہے عدالتی زرائع کے مطابق بار بار نوٹس جاری کرنے کے باوجود کمپنی کی جانب سے انہیں نظر انداز کیا گیاوزارت صحت کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عدالتیں قانون کے مطابق فیصلے کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمام عدالتیں سخت کارروائی کرنے اور قید کی سزا دینے کا اختیار رکھتی ہیں، اس لیے دوا ساز کمپنیوں کو ڈرگ کورٹس کو ہلکا نہیں لینا چاہیے۔یہ فیصلہ دوسری کمپنیوں کے لیے بھی ایک سبق ہے۔