پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ساڑھے آٹھ روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔

“مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر عالمی منڈی میں مہنگائی کے باعث ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں آئندہ 15 دنوں کے لیے بالترتیب ڈھائی روپے اور 8 روپے تک اضافے کا امکان ہے۔ 16 اپریل۔ بالترتیب ڈیڑھ روپے فی لیٹر، حالانکہ درآمدی پریمیم اور شرح مبادلہ میں قدرے بہتری آئی ہے۔”
رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 4 ڈالر اور 4.50 ڈالر فی بیرل کا اضافہ ہوا ہے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق ملک میں پیٹرول کی قیمت میں 2.50 سے 2.80 روپے فی بیرل اضافہ ہو سکتا ہے جب کہ ڈیزل کی قیمت میں 8 سے 8.50 روپے فی لیٹر تک اضافہ ہو سکتا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ پیٹرول کی درآمد پر پریمیم مارچ کے آخری چند دنوں میں 13.50 ڈالر سے پچھلے دو ہفتوں میں تقریباً 21 فیصد کم ہو کر 10.7 ڈالر فی بیرل ہو گیا ہے اور روپیہ ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 40 پیسے مضبوط ہو کر 278.20 روپے پر آ گیا ہے۔ پٹرول کی موجودہ قیمت 289.41 روپے فی ڈالر میں تقریباً 2.80 روپے بڑھ سکتی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمت تقریباً 4 ڈالر فی بیرل اضافے سے 98.50 ڈالر فی بیرل ہو گئی تھی، جب کہ ڈیزل کی قیمت 4.50 ڈالر اضافے سے 102.90 ڈالر فی بیرل ہو گئی تھی، تقریباً دو ہفتے قبل 15 اپریل کو حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 9 روپے 66 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 32 پیسے فی لیٹر کمی کردی۔ یہاں یہ بھی بتانا چاہیے کہ حکومت پہلے ہی پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر 60 روپے فی لیٹر ڈیولپمنٹ لیوی وصول کر رہی ہے، جو کہ قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ حد ہے۔لیوی جمع کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے وعدے کے مطابق حکومت کو رواں مالی سال (دسمبر) کی مدت میں پیٹرولیم لیوی کے طور پر 475 ارب روپے جمع کرنے ہیں۔ مالی سال کے اختتام تک 475 ارب روپے کے لگ بھگ 970 ارب روپے جمع ہونے کی توقع ہے، حالانکہ نظر ثانی شدہ ہدف اب جون کے آخر تک 920 ارب روپے رکھا گیا ہے اور ڈیزل پر تقریباً 82 روپے فی لیٹر ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔