گندم کی خریداری وزیراعظم کو نوٹس جہاں پناہ کسان برباد ہو چکا ہے

جہاں پناہ کا قبال بلند رہے کسان دیوالیہ ہونے کے اخری دموں پر ہے تو ظل الٰہی کو احساس ہوا کہ کسانوں کو مسلسل فریاد اور زنجیر عدل ہلانے سے ان کی نیند میں خلل نہ پڑے اس کیے نو رتنوں نے زنجیر کی جگہبجلی کے تار لگا دیے تھے تاکہ کوئ اس زنجیر کو ہلانے کی ہمت نہ کرے اب جب کسان برباد ہو کر سڑکوں پر انے لگا ہے تو جہاں پناہ نے فرمان جاری کیا ہے کہ وفاقی حکومت گندم خریدے گی اور وفاقی حکومت کی گندم کی خریداری کا ہدف 14 ملین سے بڑھا کر 18 ملین کر دیا ہے کسانوں کو سہولیات دینے اور گندم کی خریداری فوری شروع کرنے کے بھی احکامات جاری کیے ہیں جان کی امان یہاں کسے ہے کہ وہ جہاں پناہ سے عرض کرنے کی ہمت کرے کہ ان کی لاڈلی بھتیجی کے فیصلوں کے باعث اج ملک میں کسان خوار ہو رہا ہے 3900 روپے من کے معمولی ریٹ پر بھی حکومت خریداری نہیں کر رہی اور کسان کی گندم تین ہزار سے 3200 روپے من میں رل رہی ہے تو پہلے اپ اپنی بھتیجی کی ہی سرزنش کر دیں لیکن خالی بیان جاری کرنا تو شاید ان کے اختیار میں ہے لیکن اس سے زیادہ نہی کیونکہ پہلے ہی انہیں مسائل کا سامنا ہے ابھی تو اہیں پارٹکی صدارت سے فارغ کیا جارہا اور ان کے گروپ کو بھی ہٹایا جارہا ہے اگر کوئ اور گستاخی ہو گئی تو گل ودھ جائے گیملک میں گندم کی خریداری کے معاملے پر کسانوں کو مشکلات کا سامنا ہے، گزشتہ روز قومی اسمبلی میں بھی اس حوالے سے اپوزیشن بینچز پر بیٹھے ارکان نے گندم کی خریداری سے حکومتی انکار اور بمپر فصل ہونے کے باوجود اجناس کی درآمد کی اجازت دینے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا جس پروزیراعظم شہباز شریف نے گندم کے حوالے سامنے آنے کی شکایات کے حل کے لیے اہم فیصلہ کرتے ہوئے گندم خریداری کا ہدف 14 لاکھ میٹرک ٹن سے بڑھا کر 18 ملین میٹرک ٹن کرتے ہوئے فوری خریداری کا حکم دے دیااپوزیشن کے شیخ وقاص اکرم نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جلد کسان سڑکوں پر ہوں گے اور حکمران اس کا سامنا نہیں کر سکیں گے۔وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی رانا تنویر نے اعتراف کیا تھا کہ گندم کی درآمد کی اجازت دینا نگران حکومت کا غلط فیصلہ تھا، انہوں نے کہا کہ وہ کاشتکاروں سے زیادہ سے زیادہ گندم کی خریداری کے لیے صوبائی حکومتوں کو خط لکھیں گے۔اب وزیراعظم کسانوں کی شکایات پر سخت نوٹس لیتے ہوئے وفاقی حکومت کی طرف سے کسانوں سے گندم کی فوری خریداری کا حکم دے دیا۔وزیراعظم نے گندم کی خریداری کے حوالے سے پاسکو کو شفافیت اور کسانوں کی سہولت کو ترجیح دینے کی ہدایت بھی کردی۔قبل ازیں صدر پاکستان کسان اتحادخالد کھوکھر نے وزیر اعظم شہبازشریف کو خط لکھا تھا جس میں ملک میں گندم بحران اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کی انکوائری کا مطالبہ کیا تھا۔صدر پاکستان اتحاد نے خط میں لکھا کہ غیر ضروری طور پر گندم درآمد سے ملکی خزانے کو ایک ارب ڈالرکا نقصان ہوا، وزرات تحفظ خوراک نے 35 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد گندم درآمد کی، جس سےکسانوں کو 3 سو 80 ارب اور حکومت 104 ارب روپے کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔خالد کھوکھر نے خط میں مزید لکھا کہ پاسکو اور صوبائی محکمہ خوراک کے پاس یکم اپریل تک 43 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد گندم موجود تھی۔کامرس منسٹری کے غلط فیصلے کی وجہ سے گندم کی درآمد پر کوئی قدغن نا لگائی گئی اور مارچ تک کراچی میں گندم کے جہاز لنگر انداز ہوتے رہے ہیں۔وزیر اعظم اس معاملے کا نوٹس لیں اور ایک اعلی سطحی کمیٹی بنا کر اس کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کو سزا دیں۔