سندھ حکومت کا مطالبہ ہے کہ وفاقی حکومت کپاس کی نئی امدادی قیمت 10 سے 11 ہزار روپے فی من مقرر کرے۔

“کراچی: سندھ حکومت نے وفاقی حکومت سے کپاس کی نئی امدادی قیمت 10 ہزار سے 11 ہزار روپے فی من مقرر کرنے کا مطالبہ کردیا۔”
وزیر زراعت و انسداد بدعنوانی سردار محمد بخش مہر نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کپاس کی امدادی قیمت 10 سے 11 ہزار روپے فی من مقرر کی جائے۔ سندھ کے کسانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، پیر کو جاری ہونے والے اپنے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس سال سندھ میں کپاس کی فصل کا ہدف 6 لاکھ 40 ہزار ہیکٹر مقرر کیا گیا ہے، جب کہ اس وقت سندھ میں کپاس کی بوائی 20 ہزار ہے۔ ہیکٹر، مہنگی کھاد، بیج، پیٹرولیم مصنوعات اور زرعی کیمیکلز نے کسانوں کے اخراجات میں اضافہ کیا ہے۔سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ گزشتہ سیزن میں کاشتکاروں کو کپاس کی مناسب قیمت نہیں ملی تھی تو اس بار زیادہ کپاس کاشت کیسے کریں گے۔
کسان کو اچھی قیمت ملے گی تو وہ کپاس کی کاشت کرے گا، ملک کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے کپاس کی ضرورت ہے، اگر ابتدائی خریف سیزن میں سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہ ملا تو دیگر زرعی فصلوں کے تباہ ہونے کا خدشہ ہے۔ کپاس سمیت اجناس خراب ہو جائیں گی۔ اور چاول بھی کم ہوں گے۔ارسا سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہ دے کر زرعی اراضی کو بنجر بنانا چاہتی ہے، اس کے حصے کا پانی نہ ملنے سے خریف سیزن میں کپاس، چاول، گنا اور دیگر فصلوں کی پیداوار کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔