ابراہیم رئیسی نے ایران کو نقصان پہنچانے کے اسرائیل کے فیصلے سے خبردار کیا۔

“ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے باضابطہ اعلان کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایران کو نقصان پہنچایا تو اس کا فوری، سخت اور جامع جواب دیا جائے گا اور وہ اس کے لیے آئندہ 12 دن کا انتظار نہیں کریں گے۔”
یاد رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی جنگی کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ 13 اپریل کے حملے کے جواب میں وہ جنگ نہیں بلکہ ایران کو نقصان پہنچائیں گے تاہم اسرائیلی فوج ایران کے ردعمل کی نوعیت اور وقت کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کر سکی تھی۔ دوسری جانب ایرانی حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں تنازعات بڑھنے کے خدشات کے درمیان عالمی برادری ایران اور اسرائیل کو پرسکون رہنے کا مشورہ دے رہی ہے۔بعد ازاں قطر کے سربراہ سے فون پر بات کرتے ہوئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اسرائیل پر ایران کے فضائی حملے کو کامیاب قرار دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر مستقبل میں اس کے مفادات کو مزید خطرہ لاحق ہوا تو ایران اس سے بھی زیادہ طاقت کے ساتھ حملہ کرے گا۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی IRNA کے مطابق ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ‘اب ہم واضح طور پر اعلان کرتے ہیں کہ ہم ایران کی جانب سے معمولی سی کارروائی کو بھی برداشت نہیں کریں گے۔’ اگر ایسا ہوا تو ہم سخت، جامع اور سنجیدہ ردعمل دیں گے۔ایران کے نائب وزیر خارجہ علی باقری نے سرکاری ٹی وی پر کہا کہ اگر اسرائیل نے جوابی کارروائی کی تو ایران فوری جواب دے گا، وہ جواب کے لیے اگلے 12 دن کا انتظار نہیں کریں گے۔ ایران کے فوجی ترجمان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر کسی نے ایران پر حملہ کیا تو وہ اس کے ہاتھ کاٹ دیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ 13 اپریل کی رات کو ایران نے اسرائیل پر تقریباً 300 ڈرون اور کروز میزائل داغے تھے، جسے آپریشن ٹرو پرومیس کا نام دیا گیا تھا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق اس حملے میں اسرائیل کی دفاعی تنصیبات اور فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے جواب میں یکم اپریل کو اسرائیل کے شہر دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے رہنما سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔