“اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ایرانی حملے کا بھرپور جواب دینے کا اعلان کیا۔”
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج ایرانی حملوں پر اپنے ردعمل کی نوعیت اور وقت کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کر سکی جب کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا کہ ایران کے پہلے براہ راست حملے کا جواب کیسے دیا جائے۔ ہے دوسری جانب ایرانی حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تنازعات کے خدشے کے درمیان عالمی برادری ایران اور اسرائیل کو پرسکون رہنے کا مشورہ دے رہی ہے۔اسرائیل کے فوجی سربراہ ہرزی حلوی نے تصدیق کی کہ اسرائیل ایرانی حملے کا سخت جواب دے گا تاہم اس کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں، انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل میں موجودہ صورتحال ہائی الرٹ پر ہے تاہم حکام نے ہنگامی اقدامات میں نرمی کی ہے۔ جس نے اسکول کی سرگرمیوں پر سے پابندیاں ہٹا دیں اور بڑے اجتماعات پر پابندیوں میں نرمی کی۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر 300 کے قریب ڈرون اور میزائل حملے کیے جانے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران واضح کیا تھا کہ امریکا ایران کے خلاف جارحانہ مہم کی حمایت نہیں کرے گا۔
دوسری جانب قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایران کے فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر کسی نے ایران پر حملہ کیا تو اس کے ہاتھ کاٹ دیے جائیں گے۔ میں پھیلنا نہیں چاہتا لیکن ایران پر حملہ کرنے والوں کے ہاتھ کاٹ دوں گا۔
قابل ذکر ہے کہ 13 اپریل کی رات کو ایران نے اسرائیل پر تقریباً 300 ڈرون اور کروز میزائل داغے تھے، جسے آپریشن ٹرو پرومیس کا نام دیا گیا تھا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق اس حملے میں اسرائیل کی دفاعی تنصیبات اور فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے جواب میں یکم اپریل کو اسرائیل کے شہر دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے رہنما سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اسرائیل کا ایرانی حملے کا سخت جواب دینے کا اعلان
-