“کراچی: آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ صوبے اور کراچی میں حالات ٹھیک نہیں، لیکن فوج کی ضرورت نہیں۔”
آئی جی سندھ نے کہا کہ صوبے میں فوج کی ضرورت نہیں، فوج سندھ پولیس کو بھی جدید ہتھیاروں سے لیس کررہی ہے، امن و امان کی صورتحال جلد قابو میں آجائے گی، کراچی میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے۔غلام نبی میمن نے کہا کہ انہیں کراچی شہر میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں پر افسوس ہے، اب وہ اسٹریٹ کرائم کے اعداد و شمار اکٹھے کر رہے ہیں اور ملزمان کو سزا دینے کی کوشش کر رہے ہیں جو اس سلسلے میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں 8 سے 10 گنا اضافہ کر رہے ہیں۔ جیل میں ڈال دیا ہے، سندھ ہائی کورٹ سے بھی استدعا کی ہے کہ فوجداری نظام انصاف میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ ایسے ملزمان کو بری کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ شہر میں اسلحے کی ترسیل کو روکنے کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں، داخلی اور خارجی راستوں پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کر دیے گئے ہیں تاکہ شناخت ہو سکے کہ دیگر صوبوں سے ملزمان کراچی آ کر وارداتیں کرتے ہیں اور اس سلسلے میں سندھ پولیس نے کارروائی کی ہے۔ ریکارڈ بھی مرتب کیا۔ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے سندھ کو تین ماہ کے لیے فوج کے حوالے کرنے سے متعلق سوال پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ فوج سندھ پولیس کو جدید اسلحہ اور تربیت فراہم کر رہی ہے تاہم صوبے میں حالات اتنے سنگین نہیں کہ اس کی ضرورت ہے۔ سندھ حکومت بھی یہی چاہتی ہے کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے اور اس کے لیے ٹیمیں تشکیل دی جارہی ہیں تاکہ سندھ کے شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ یہ سیاسی معاملہ ہے لیکن نگراں حکومت میں پولیس افسران کی ٹرانسفر پوسٹنگ اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی امن و امان کی خراب صورتحال کو کم کرنے کی کوششوں نے معاملے کو تبادلوں کا شکار بنادیا ہے۔ پوسٹنگخام مال ڈاکوؤں سے متعلق سوال پر آئی جی سندھ نے کہا کہ گھوٹکی اور سکھر میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہے، شاہراہوں پر پولیس کی نفری تعینات کردی گئی ہے اور پولیس چوکیاں بھی بنائی گئی ہیں، دوسرے لفظوں میں اغوا کی کوئی ضرورت نہیں۔ گھوٹکی اور سکھر میں تاوان کی کوئی واردات نہیں ہوئی تاہم کشمور اور شکارپور میں ڈاکو تاحال یرغمال ہیں اور ان کی بازیابی کے لیے آپریشن جاری ہے۔آئی جی سندھ نے کہا کہ سندھ کے شہری جلد ہی پولیس، اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل (اے وی ایل سی)، کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)، اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی)، اسپیشلائزڈ انویسٹی گیشن یونٹ اور دیگر سیلز کی کارکردگی دیکھیں گے۔ ایس آئی یو کی کارکردگی میں بہتری آئے گی اور ان کے خلاف محکمانہ کارروائی بھی کی جائے گی۔