مرگی کا علاج بذریعہ خوراک ممکن ؟

مرگی کے مریضوں کے لیے کیٹو جینک ڈائٹ، جو چربی میں زیادہ اور کاربوہائیڈریٹس میں کم ہوتی ہے، دوروں کو کم کرنے میں حیرت انگیز طور پر مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ 1920 کی دہائی میں تیار کی گئی یہ ڈائٹ جسم کو کاربوہائیڈریٹس کی بجائے چربی جلانے پر مجبور کرتی ہے، جس سے کیٹونز پیدا ہوتے ہیں جو دماغ کی برقی سرگرمی کو مستحکم کرتے ہیں اور دوروں کی شدت اور تعداد کو کم کرتے ہیں۔ بہت سے مریض خاص طور پر وہ جو روایتی ادویات کا جواب نہیں دیتے، اس ڈائٹ کو اپنانے کے بعد اپنی زندگی میں نمایاں بہتری محسوس کرتے ہیں۔مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ اس ڈائٹ کو اپنانے والے نصف سے زیادہ مریضوں کے دوروں میں نمایاں کمی آتی ہے اور کچھ مکمل طور پر دوروں سے نجات حاصل کر لیتے ہیں، جو ان کی زندگی کا معیار بہتر بناتا ہے۔ اس ڈائٹ میں گوشت، مچھلی، انڈے، مکھن، کریم، پنیر، نٹس، بیج، سبز پتوں والی سبزیاں، اور زیتون یا ناریل کا تیل شامل ہیں، جبکہ چینی، مٹھائیاں، روٹی، پاستا، چاول، آلو، پھل اور شکر دار مشروبات سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔کیٹو جینک ڈائٹ کا اصل مقصد جسم کو کیٹوسس کی حالت میں لانا ہے، جہاں جسم توانائی کے لیے گلوکوز کے بجائے چربی کو جلاتا ہے۔ یہ حالت روزے کی حالت کی طرح ہوتی ہے اور جسم میں کیٹونز کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ کیٹونز دماغ کے لیے ایک مستحکم توانائی کا ذریعہ فراہم کرتے ہیں اور برقی سرگرمی کو مستحکم کرنے میں مدد کرتے ہیںجس سے مرگی کے دوروں کی شدت اور تعداد کم ہوتی ہے۔مرگی کے مریضوں کے لیے کیٹو جینک ڈائٹ کے فوائد صرف دوروں کی کمی تک محدود نہیں ہیں۔ اس ڈائٹ کو اپنانے سے مریضوں کی زندگی کے معیار میں بھی بہتری آتی ہے۔ ادویات کی ضرورت کم ہوجاتی ہے اور ان کے مضر اثرات سے بھی نجات ملتی ہے۔ بہت سے مریض جو اس ڈائٹ کو اپناتے ہیں، وہ زیادہ توانائی، بہتر توجہ اور مجموعی طور پر بہتر صحت محسوس کرتے ہیں۔کیٹو جینک ڈائٹ میں شامل کرنے والی کھانے کی چیزیں پروٹین اور چربی سے بھرپور ہوتی ہیں۔ اس میں گوشت، مچھلی، انڈے، مکھن، کریم، پنیر، نٹس اور بیج شامل ہیں۔ سبز پتوں والی سبزیاں بھی اس ڈائٹ کا حصہ ہیںکیونکہ یہ کم کاربوہائیڈریٹس اور زیادہ فائبر فراہم کرتی ہیں۔ زیتون کا تیل اور ناریل کا تیل بھی اس ڈائٹ کا اہم حصہ ہیںکیونکہ یہ صحت مند چربی فراہم کرتے ہیں۔کیٹو جینک ڈائٹ میں شامل نہ کرنے والی چیزوں میں چینی، مٹھائیاں، روٹی، پاستا، چاول، آلو، پھل اور شکر دار مشروبات شامل ہیں۔ یہ چیزیں کاربوہائیڈریٹس میں زیادہ ہوتی ہیں اور کیٹوسس کی حالت کو متاثر کر سکتی ہیں۔جاری تحقیق اور بڑھتی ہوئی کامیابی کی کہانیوں کے ساتھ، کیٹو جینک ڈائٹ دنیا بھر کے مرگی کے مریضوں کے لیے امید کی کرن بن گئی ہے۔ یہ اس بات کی گواہی ہے کہ غذائی انتخاب صحت پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیںاور مرگی کے دوروں کے شکنجے سے نجات کا مؤثر راستہ پیش کر سکتے ہیںجس سے مریضوں کی روزمرہ کی زندگی بہتر اور خوشحال بن سکتی ہے۔کیٹو جینک ڈائٹ کی کامیابی کی کہانیاں روز بروز بڑھ رہی ہیں اور مزید تحقیق اس کے فوائد کو مزید ثابت کر رہی ہے۔ مریضوں کے لیے یہ ڈائٹ امید کا چراغ ہےجو ان کی زندگی میں بہتری لا سکتا ہے اور انہیں معمول کی زندگی گزارنے میں مدد دے سکتا ہے۔ مرگی کے مریضوں کے لیے یہ ایک بڑی تبدیلی ثابت ہو رہی ہے اور ان کے لیے ایک نئی زندگی کا آغاز بن رہی ہے۔