یوم تکبیر جب ملکی دفاع ناقابل تسخیر ہو گیا

آج 28 مئی ہے، ٹھیک 25 سال قبل آج ہی کا دن تھا کہ جب بلوچستان کے دور افتادہ علاقے چاغی کی سرزمین میں ارتعاش پیدا ہوا اور چاغی کے ایک سنگلاخ پہاڑ سے ریت دھواں بن کر اڑنے لگی۔ زمین میں پیدا ہونے والا یہ ارتعاش دراصل پاکستان کے ناقابل تسخیر دفاع کا اعلان تھا، یہ اس بات کا بھی اعلان تھا کہ اب جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن برابر ہوچکا ہے کیوں کہ یہ پاکستان کی جانب سے کیے گئے کامیاب ایٹمی دھماکوں کا اعلان تھا۔ان دھماکوں کے ساتھ نہ صرف پاکستان کو دنیا کی 7ویں اور مسلم دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت بننے کا اعزاز حاصل ہوا بلکہ پاکستان نے بھارت کی جانب سے 11 اور 13 مئی 1998ء کو کیے گئے ایٹمی دھماکوں کا حساب بھی برابر کردیا تھا۔1971ء میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی، 1974ء میں بھارت کی جانب سے کیے گئے ایٹمی تجربے اور پھر مئی 1998ء میں کیے جانے والے ایٹمی تجربوں کے بعد پاکستان کی بقا کو واقعی خطرات لاحق ہوچکے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کی جانب سے کیے گئے ایٹمی دھماکوں نے پاکستان کو یہ جواز اور موقع فراہم کیا کہ وہ بھی ایٹمی دھماکے کرکے دنیا کے سامنے اپنے ایٹمی قوت ہونے کا اعلانسینیر صحافی الطاف حسین قریشی کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کو ان دھماکوں سے روکنے کے لیے امریکا کی جانب سے 5 ارب ڈالر کی پیشکش کی گئی تھی۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہوا کہ افواج پاکستان کے 3 سروسز چیفس میں سے ایک نتائج کے تناظر میں، دھماکا کرنے کے حق میں نہیں تھے، دوسرے حق میں تھے اور تیسرے نے اس کا فیصلہ وزیراعظم پر چھوڑ دیا تھا۔ بہرحال پاکستان یہ کر گزرا۔اس بار بھی حکومت نے 28 مئی کو ’یوم تکبیر‘ کی مناسبت سے ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کردیا ہےوزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یوم تکبیر ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیے اتحاد کی یاد دلاتا ہے، اس دن پوری قوم نے فیصلہ کیا کہ ملکی دفاع پر کوئی بیرونی دباؤ قبول کرکے سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یومِ تکبیر سیاسی اور دفاعی قوتوں کے اس ملک کے دفاع کو مضبوط تر بنانے کے لیے سبز ہلالی پرچم تلے متحد ہونے کی یاد دلاتا ہے، یہ دن انتشار کی سیاست سے ملک کو خطرے سے دوچار کرنے والے اندرونی دشمنوں کے عزائم ناکام بنانے کے عہد کی تجدید کا دن ہے۔دھماکوں کے بعد 1999 میں بھارت کے ساتھ پاکستان کی کارگل جنگ جاری تھی، جس کی وجہ سے یوم تکبیر بہت زیادہ جوش و خروش سے منایا گیا، مگر اکتوبر 1999 میں نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا اور ملک میں جنرل پرویز مشرف کی فوجی حکومت آگئی تھی، جس کے بعد یوم تکبیر اس جوش و جذبے سے نہیں منایا جا سکا۔ تاہم اس بار موجودہ حکومت کی جانب سے اسے سرکاری طور پر منایا جارہا ہے اور اس مناسبت سے سرکاری اور تعلیمی اداروں میں تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔