وزیراعظم شہباز شریف نے حکومت سنبھالتے ہی زور شور سے پی آئ اے سمیت دیگر اہم قومی اداروں اور احاثوں کی فروخت یا نجکاری کا اعلان کیا تھا وزارت خزانہ کا منصب نہ ملنے پر اسحاق ڈار کو ہی نجکاری کے عمل کا انچارج بنایا گیا اور اب ڈپٹی وزیراعظم بھی ںما دیا گیا ہے نجکاری کا جواز یہ بنیا گیا تھا کہ ادارے نقصان میں جا رہے ہیں اور قومی خزانے پر بوجھ ہیں لاہور کے والٹن ائیرپورٹ کی نجکاری پر ہوا ازوں کی تنظیم کی جانب سے بھی اعتراض کیا گیا تھا کہ اسے اس کی اصل قیمت سے کئی گنا کم ریٹ پر دیا جارہا ہے تاہم حکومت کی جانب سے نجکاری کے عمل پر تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے احتجاج اور تنقید کا کوئ نوٹس نہی لیا گیاقرائن بتاتے ہیں کہ نجکاری کے معاملے پر وزیراعظم نے حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کو بھی اعتماد میں نہی لیا اسی لیے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو کو کھل کر میدان میں آنا پڑا اور انہوں نے ایک عوامی اجتماع میں نجکاری کے عمل کی مخالفت کی ہے اور حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ نجکاری کے بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ملکی اداروں کو چلایا جائے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی نجکاری پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی آئی اے اور اسٹیل ملز سمیت دیگر اداروں کی نجکاری کے بجائے انہیں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جائے، وفاق 18ترمیم کے تحت صوبوں کو وزارتیں اور ادارے دے، اسٹیل ملز کی زمین سندھ کی ملکیت ہماری مرضی کے بغیر فیصلے نہ کریں، اگر وفاقی حکومت کو اسٹیل ملز نہیں چاہیے تو حکومت سندھ خرید لے گی وفاقی حکومت اگراسے بحال نہیں کرسکتی توسندھ حکومت کے حوالے کردے، ہم پی پی موڈ پراسٹیل ملز چلائینگے پیپلز پارٹی کی جانب سے پی آئ ائے کی نجکاری پر بھی سخت موقف اپنایا گیا ہے کہ اس کی نجکاری نہی ہو سکتی رضا ربانی کے مطابق یہ عمل غیر ائینی ہے کابینہ جو نابینا ہے اس کے ہاتھوں اس پالیسی کی منظوری نہی ہو سکتیبلاول بھٹو کی جانب سے قومی اداروں کی نجکاری کی مخالفت قابل تحسین ہے انہوں نے بجا طور پر عوام کی سوچ کی ترجمانی کی ہے اور حکومتی اتحاد میں شامل ہونے کے باوجود حکومتی پالیسیوں پر کھل کر تنقید کی ہے قومی اداروں اور قومی اثاثوں کی اونے پونے داموں فروخت سے ملکی معیشت کو کوئ سہارا نہی ملنا ملکی تاریٹمیں یہ عمل کبھی شفاف انداز میں نہی ہوا ہمیشہ حکومتی وزراء اور سرمایہ داروں کے گٹھ جوڑ اور کرپشن کی کہانہاں ہی منظر عام پر آئ ہیں ان سے اپنا دامن صاف رکھنے کے لیے ہی پیپلزپارٹی کی جانب سے اس کی مخالفت کی جا رہی ہے مزید سٹیل مل پی آئ ائے اور دیگر اداروں کی نجکاری سے بڑی تعداد میں عوام بے روزگار ہوں گے اس لیے مناسب امر یہی ہے کہ بلاول بھٹو کی تجاویز پر کان دھرا جائے اور ایسے ایڈونچر سے باز رہا جائے جس میں کرپشن کے الزامات ہوں۔