خریداری نہ ہونے کے باعث پنجاب اور سندھ کے مختلف اضلاع میں کاشتکار 2800 روپے فی من گندم فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔
ادھر پنجاب حکومت اور کسانوں کے درمیان گندم کی خریداری پر کوئی معاہدہ نہ ہوسکا،
محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق چند روز بعد کسان کارڈ کے ذریعے چھوٹے کاشتکاروں کی مدد کا عمل شروع کردیا جائے گا۔
تاہم فلور ملز، سیڈ ملز اور مڈل مین نے گندم خریدنے کے لیے منڈی کا رخ کیا ہے۔
دوسری جانب کسان اتحاد کے صدر خالد باتھ اور کسان بچاؤ آرگنائزیشن کے رہنما جاوید سلطان کا کہنا ہے کہ حکومتی بے حسی کے خلاف احتجاج شروع ہو گیا ہے۔
2 مئی سے تمام اضلاع میں ایسا کیا جائے گا، کسان اپنے مویشی اور گندم سڑکوں پر لے کر احتجاج کریں گے، کسانوں کو منڈی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔