وطن عزیز میں دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئ کاروائیاں ملکی سلامتی کے زمہ دار اداروں اور وزیر داخلہ کے لیے لمحہ فکریہ ہیں کے پی کے اور بلوچستان میں دہشتگردوں پر قابو نہی پایا جا سکا اور وہاں بدستور سیکیورٹی فورسز اورسرکاری تنصیبات پر حملے جاری ہیں دہشتگردی کی یہ آگ اب جنوبی پنجاب تک پہنچ گئی ہے ضلع تونسہ میں جھنگی کے مقام پر پولیس چیک پوسٹ پر حملہ افوسناک ہےواضح رہے کہ 14 جنوری کو ضلع تونسہ شریف کی تحصیل وہوا کی جھنگی پولیس چوکی پر دو موٹر سائیکل سواروں کے حملے میں ایک پولیس اہلکار اور ایک شہری جاں بحق اور ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔ڈیرہ غازیخان اور ضلع تونسہ کی حدود میں کے پی کے اور بلوچستان کے سرحدی علاقے بھی آتے ہیں تونسہ کی لکھانی چیک پوسٹ اور جھنگی چیک پوسٹ کے پی کے کے سرحدی علاقوں سے متصل ہے یہ دہشتگردوں کے لیے آسان اہداف ہیں کیونکہ ان چوکیوں پر پولیس کے پاس جدید اسلحہ ہے نہ خصوصی تربیت یافتہ اہلکار موجود ہوتے ہیں بلکہ پولیس کے جن اہلکاروں کو سزا دینا مقصود ہو انہیں وہاں کالے پانی کی سزا کے طور پر بھیج دیا جاتا ہے انہی جوانوں نے اپنی کان پر کھیل کر پولیس چوکی پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنایاڈیرہ غازی خان کی تحصیل تونسہ شریف کی جھنگی چیک پوسٹ پر پنجاب پولیس کے جوانوں نے 3 گھنٹے تک لڑتے ہوئے کالعدم تنظیم کے دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنادیا۔ترجمان پولیس نے بتایا کہ حملے میں جھنگی چوکی پر تعینات 7 جوان بہادری سے لڑتے ہوئے زخمی ہوگئے۔15 سے 20 دہشت گردوں نے رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاکر مختلف اطراف سے شدید حملہ کیا، دہشتگردوں نے حملے میں راکٹ لانچرز، ہینڈگرینڈ، لیزر لائٹ گنز سمیت جدید اسلحہ استعمال کیا، اس حملے میں چیک پوسٹ بری طرح سے تباہ ہو گئی دہشتگرد جھنگی پولیس چیک پوسٹ پر قبضہ کر کے تعینات اہلکاروں کویر غمال بنانا چاہتے تھےآئی جی پنجاب نے جھنگی چوکی پر تعینات پولیس جوانوں کو پوسٹ کا کامیابی سے دفاکرنے پر شاباشی دی، اہوں نے آر پی او اور ڈی پی او کو زخمی پولیس افسران اور اہلکاروں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات کی فراہمی کی ہدایت بھی جاری کیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈیرہ غازیخان سے ملحقہ سرحدی چوکیوں پر سیکیورٹی فورسز کے تربیت یافتہ اہلکار تعینات کیے جائیں اور انہیں جدید اسلحہ گراہم کیا جائے تاکہ وہ دہشتگردوں سے نبرد آزما ہو سکیں اور پولیس کے جوانوں کا جانی نقصان نہ ہو کے پی کے اور بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں پر دہشت گرد اسی راستے سے کچے کے علاقے اور پنجاب میں راہ فرار اختیار کرتے ہیں وزیر داخلہ کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے اور سرحدی چوکیوں کو جدید سہولیات سے آراستہ کرنا چاہیے اور دہشتگردوں کے خلاف موثر کارروائی عمل میں لائ جائے۔