راجن پور کچہ اور پنجاب پولیس

پنجاب کاضلع راجن پورجس کی سرحدی باؤنڈریز سے تین صوبوں سندھ بلوچستان اورپنجاب کا سنگم بنتاہےضلع راجن پورکی بیشتر آبادی کاگزربسرکاشتکاری اورجانوروں کی خریدوفروخت پرمنحصر ہےجبکہ ضلع راجن پور کی تحصیل جام پور سےتحصیل روجھان تک دریائے سندھ سےملحقہ علاقہ کچہ کاعلاقہ کہلاتا ہےکچہ جہاں عمومی طورپرجرائم کو پنپنےمیں مدد ملتی ہے۔ اورضلع راجن پور سےمقابلتاً ترقی میں پیچھے ہےتقریباً 50 کلومیٹر اور 25 کلو میٹر طول وعرض کی وسعت لیےتحصیل روجھان کا کچہ کاعلاقہ جواپنےاندرحق وباطل یعنی پنجاب پولیس اور کچہ ڈاکوگینگز روجھان کی معرکہ آرائیوں کی کئی داستانیں لیےہوئے ہے ۔ کچہ روجھان کاعلاقہ جس کا نام آتے ہی ذہن میں ہرکس وناکس کوکچہ ڈاکو گینگزروجھان کاخوف طاری ہوجاتا تھا ۔ اوراس کچہ کو عام فہم میں غیرمحفوظ اور خطرناک علاقہ کہاجاتا رہا ہےجہاں مختلف ادوارمیں عمرانی لٹھانی لُنڈ بکھرانی سکھانی دولانی بنوں بنگیانی بلوچ قبائل اور دیگرمختلف امن دشمن گروہ فعال رہےہیں کچہ روجھان کے یہ ڈاکو گینگزمختلف ناموں سےخوف کی علامت سمجھے جاتے تھےجن کی سرکوبی کے لئے پنجاب پولیس کی جانب سےناصرف مختلف حکمت عملی اپناتے ہوئے پکٹس کا قیام عمل میں لایا گیا بلکہ مختلف ادوار میں حکومتی مشینری نے مختلف سکیورٹی فورسز بالخصوص پنجاب پولیس نےمختلف آپریشنز کیےجن میں پنجاب پولیس کےجاں نثار وطن نےاپنی جانوں کےکئی نذرانے پیش کیےجس کےاس خطہ کی تاریخ پرگہرےانمٹ نقوش ثبت ہیں اورپنجاب پولیس کےجاں نثار وطن نےاپنی شہادتوں کے نذرانےپیش کرتے ہوئے پنجاب پولیس کےحق میں اس نظریےکوہمیشہ کےلئے امرکردیا ۔
اے قابض کر آزاد مجھے جس خاطر میں نے نسلیں قربان کیںکتنے وانی(تیر انداز) مارے گا تو میرے ہر بیٹے نے کھائی قسم ایمان کی
ضلع راجن پور پولیس کی تاریخ کچہ روجھان میں سمیت دیگر نے بہادری کا مظاہرہ کرتےہوئےامن کےدشمن عناصرکچہ روجھان ڈاکو گینگزکوناکوں چنےچبوائےاور قیام امن اور وطن کی حرمت کےلیےمادروطن پراپنی جان نچھاورکی ماضی میں کئی بدنام زمانہ ڈکیت گینگزجو اب تاریخ میں قصہ پارینہ ہو چکےہیں جن میں سرفہرست بدنام زمانہ چھوٹوگینگ ہےجو کبھی اس علاقہ میں خوف کی علامت سمجھاجاتا تھاسےپنجاب پولیس کےجوانان اور افواج پاکستان نے برسرپیکارہوکرنہ صرف حکومت وقت کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا بلکہ انصاف کےکٹہرے میں لاکرکھڑاکردیاجسکو ہماری عدالتوں نے انصاف کے تقاضوں کوپورا کرتے ہوئے متعدد مقدمات میں قانون کےمطابق کڑی سزائیں دیں اورجیل میں پابند سلاسل کردیا کچہ روجھان کےڈاکو گینگز اغوا برائےتاوان چوری ڈکیتی قتل جیسی سنگین وارداتوں میں ملوث رہے ہیں مگر حالیہ حکومتی پالیسی اورکچہ روجھان کےعلاقہ پرڈاکٹر عثمان انورIG پنجاب پولیس کی خصوصی توجہ اورکیپٹن ریٹائرڈ دوست محمد کھوسہ DPO راجن پور کی بہترین کمان اوربشارت نبی DSPکی رہنمائوں اور قیادت مقامی SHOsکی بہترین حکمت عملی جرات اور بہادری کے پیش نظرکچہ روجھان گینگزکاگھیرہ تنگ ہوجانےپرکچہ روجھان ڈاکو گینگزنےاپنی نقل وحرکت محدودکرتے ہوئےجدیدطریقہ واردات اغواء ہنی ٹریپ اپناتے ہوئے سادہ لوح افراد کو مختلف نوعیت کی پیشکش کرکےحرص وہوس میں ڈال کرسستی گاڑیوں دیگر اشیاء کا لالچ دے کریا پھرخواتین کے ذریعےموبائل فون رابطہ کرکےبلوا کراغواء کرنےجیسےطریقہ کار اپنا لیے اس صورتحال میں پنجاب پولیس ضلع راجنپور کے آفیسران نےسیاسی سماجی مختلف نوعیت کےپلیٹ فارمز کے ذریعےبالخصوص سوشل میڈیاپرنٹ میڈیا الیکڑانک میڈیاکے ذریعے آگاہی پروگرام کا آغاز کیاجس کےوسیع ترثمرات سامنےآئے ماضی میں مقامی جرائم پیشہ قبائل کی دھونس دھاندلی مظالم کے تدارک کے لیے نڈر اور بےباک افیسر بشارت بنی کو کمان دے کر سرکل روجھان میں ایس ڈی پی او تعینات کیا ان کی بہترین حکمت عملی اور مشفقانہ رویہ کی بدولت جہاں ضلع راجن پور میں تھانہ روجھان، تھانہ شاہ والی ،تھانہ بنگلہ اچھا تھانہ سونمیانی اور تھانہ عمر کوٹ کی دریائے سندھ سے ملحقہ علاقہ کچہ میں یہ ڈاکوگینگز روجھان زیادہ متحرک رہے ہیں وہاں آج کچہ کریمنل گینگزپرزمین کم پڑگئی ہے موجودہ پولیس آفیسران جن میں سب انسپکٹرشاہدحسین خواجہ ایس ایچ اوتھانہ روجھان کے ساتھ سب انسپکٹر اسحاق جان ایس ایچ او شاہ والی سب انسپکٹر عمران جمیل ایس ایچ او سونمیانی سب انسپکٹر شاہد رسول ایس ایچ او بنگلہ اچھا سب انسپکٹر ابرار برمانی کی تعیناتی اہل علاقہ کے لیےنہصرف تسلی کاباعث ہے بلکہ پنجاب پولیس راجن پورکی طرف سےعوام الناس کو عطیہ خداوندی ہےجس سےکچہ روجھان ڈاکو گینگز اپنے انجام کی جانب رواں دواں ہیں ان کے وجود امن دشمن عناصر کے لیےسروں پر لٹکتی تلوار بنے ہوئےہیں سب انسپکٹرشاہد حسین خواجہ ایس ایچ اوتھانہ روجھان جنکی تھانہ روجھان پولیس کی جانب سے آئے روزڈاکوؤں کےخلاف کاروائیاں سوشل میڈیا کی زینت بنی ہوئی ہیں اور ہر کس وناکس قوم کےاس نڈرجاں نثارمرد غازی کی شجاعت کا معترف ہیں۔ڈاکٹر عثمان انور IG پنجاب نےحالیہ ایوارڈ تقریب میں سب انسپکٹر شاہد حسین خواجہ ایس ایچ او تھانہ روجھان کو شجاعت اور بہادری کی عظیم بےمثال کارکردگی پرپولیس میڈل GALLANTRY سےنوازا جن کےکارہائے نمایاں میں کھرکھانی گینگ کےسیف اللہ عرف سیفل اور اسامہ نامی جرائم پیشہ افراد کی ہلاکت سکھانی گینگ کواسلحہ سپلائی کرنے والے ارشد نامی ملزم کو دوران کاروائی زخمی حالت میں گرفتار کرنے کے ساتھ ساتھ اسلحہ بھی برآمد کیا گیا مقدمہ درج کیا گیا جبکہ دوسری کاروائی میں دولانی گینگ سے مڈ بھیڑ میں 4اہلکار زخمی ہوئےاوربد نام زمانہ ڈاکو کجل عرف حیدر دولانی اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوا اسی طرح لُنڈ گینگ کی گھات لگا کر پولیس پارٹی پر فائرنگ کے نتیجہ میں زبردست مقابلہ ہوااور لُنڈ گینگ کے سر غنہ شاہد لُنڈ کاچچا زادبھائی زاہد عرف بیٹاجوابی کاروائی میں ہلاک ہوا جبکہ لنڈ گینگ کے باقی ساتھیوں نےپسپائی کے بعد راہ فرار اختیار کرکے اپنی جان بچائی یہی نہیں گزشتہ دنوں نجی ٹی وی چینل پر ایک پروگرام کے دوران راجن پور پولیس اور کچہ کریمینلز کو ایک دوسرے ساتھی بتایا گیا اور اسلحہ سمگلرز بھی پولیس کے جوان بتائے گئے لیکن پھر کچھ روز کے بعد ادارہ کے سی ای او اس بات کا اندازہ ہوااور تحقیقات کی گئی تو معاملہ سراسر جھوٹ کا پلندہ نکلا جس پر چینل کے سربراہ نے فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کو تحریری معافی نامہ بھی لکھا جو کہ راقم کے لیے پولیس اور صحافت کے درمیان کمیونیکیشن گیب کو ختم کرکے معاشرے میں بہتری لانے کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوگاروجھان کے عوامی وسماجی حلقوں نے سب انسپکٹرشاہدحسین خواجہ ایس ایچ او روجھان کی تعیناتی کوامن آتشی کاپیغام اور خوشحالی کی نوید کےساتھ ساتھ قانون کی بالا دستی سے مثال دی ہےان کامیابیوں کے باوجود سب انسپکٹر شاہد حسین خواجہ ایس ایچ او روجھان نے میڈیافورم پر کسی بھی قسم کے اخباری بیان سے یکسر انکار کرتے ہوئےکہا کہ سینئیر آفیسران پولیس کی ہدایت اور ڈیپارٹمنٹل ایس اوپیز کے پیش نظرمیڈیا پر بیان سے قاصر ہوں ۔
جب نام پکاریں جائیں گے
سب اہل وفا کے تب یارو
میں بھی تو پکارا جاؤں گا
میں بھی تو پکارا جاؤں گا
لیکن یہ بات واضح ہے کہ پنجاب پولیس کی پے در پے کاری ضربوں سے کریمینل کچہ گینگز میں بوکھلاہٹ پائی جاتی ہے ڈی پی او راجن پور کیپٹن ریٹائرڈ دوست محمد کھوسہ بھی پولیس فورس کا مورال بلند رکھنے کے لیے گاہے بگاہے پولیس پکٹس اور مورچوں پر موجود اہلکاروں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں ملازمین کے مسائل دریافت کرنے اور انہیں حل کرنے کے ساتھ ساتھ قیام امن قانون کی بالادستی ان کی ترجیحات میں شامل ہیں۔