ریاستی اداروں کی کچے کے علاقے میں کامیاب کاروائیاں احتیاط کی ضرورت

پنجاب اور سندھ میں دریائے سندھ کے کناروں پر کچے کے علاقوں میں پولیس اور سیکیورٹی اداروں کی کاروائ بھرپور طریقے سے جاری ہے اور روزانہ ہی ڈاکووں کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے کچے کے علاقے ماچھیکا میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے دوران خطرناک ڈاکو فاروق شر جب کہ کارروائی میں مرنے والے ڈاکوؤں کی تعداد 4 ہوگئی۔ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) رحیم یار خان رضوان گوندل نے بتایا کہ پولیس نے شر گینگ کے ٹھکانوں کو بھاری اسلحے سے نشانہ بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ آپریشن میں بکتر بند گاڑیوں اور جدید ٹکنالوجی کا استعمال کیا گیا، ڈرون فوٹیج میں شر گینگ کے ٹھکانوں کو جلتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔پولیس کے مطابق ماچھیکا میں پنجاب پولیس کی شر گینگ کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائیوں میں اب تک خطرناک ڈاکو فاروق شر سمیت عالم شر، نذیر شر اور حاکم شر مارے جاچکے ہیں جبکہ 7 ملزمان زخمی بھی ہوئے تھے۔صدر مملکت کی ہدایت پر اس آپریشن کا آغاز پنجاب اور سندھ میں کیا گیا اس دوران ڈاکووں کی جانب سے پنجاب سندھ اور کے پی کے جی سرحدی چوکیوں پر بھی حملہ کیا گیا تاہم پولیس کے جوانوں کی جانب سے بھرپور جواب دیا گیا اطلاعات کے مطابق کلپر بگٹی قبیلہ کی اہم شخصیت کے بیٹے کو شر قبیلے کے ڈاکووں نے چند ماہ قبل قومی ہائ وے پر قتل کر دیا تھا اب ریاستی اداروں نے کاروائی شروع کی ہے تو کلپر بگٹی بھی اس کاروائ میں ریاستی اداروں کی رضاکارانہ طور پر مدد کر رہے ہیں قبائلی عمائدین بھی اس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیںکچے کے علاقوں میں گرینڈ آپریشن وقت کی ضرورت ہے اور ملک کی داخلی سیکیورٹی پر مامور اداروں کی زمہ داری ہے کہ وہ شرپسندوں کے خلاف کاروائ کریں یہ قانون کی رٹ قائم کرنے کا معاملہ ہے اس میں گروہوں کے انتقم کا کوئ عمل دخل نہی ہونا چاہیے اس سے خرابیاں پیدا ہوں گی ریاستی اداروں اس معاملے میں احتیاط سے کام لینا ہوگا اور جو علاقے کلئیر کرائے جارہے ہیں ان میں ترقیاتی کام کرانے ہوں گے تاکہ یہ دوبارہ شرپسندوں کی آماجگاہ نہ بن سکیں۔