ضلع راجن پور کی تعمیر وترقی کی شروعات اور چیلنجز !!

ضلع راجن پورکی تعمیر و ترقی کے لیے منتخب عوامی نمائندگان متحرک ہو چکے ہیں راجن پور کی تین تحصیلوں میں برسر اقتدار ایم این ایزاور ایم پی ایز نے ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کر دیا ہے اور گزشتہ دور حکومت میں رکے ہوئےمنصوبوں کی بحالی کا کام بھی شروع ہو چکاہےراجن پور میں یونیورسٹی کیمپس کا قیام عمل میں لایا جا رہاہے راجن پورکی شہرکی سڑکوں کی تعمیر شروع ہو چکی ہے کشمور سے راجن پور تک انڈس ہائی وےکی تعمیر و نو کی جا رہی ہے ضلع راجن پور کو رود کو ہی سلاب سے بچانے کے لیے مختلف منصوبوں پر بھی غور و خوض شروع ہو چکا ہے شہر فرید کوٹ مٹھن کو ظاہر پیر سے سوئی گیس کی فراہم کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں موجودہ حکومت کے بننے کے بعد ضلع راجن پور سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے منتخب نمائندگان راجن پور کی تعمیر ترقی میں متحرک ہو چکے ہیں اور ضلع بھر میں گزشتہ دور میں رکے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کا آغاز ہو رہا ہے پی ٹی کے دور کا گزشتہ تین سال سے زائد زیر التواء 90 کروڑ کی لاگت کے سٹی پراجیکٹ کی بحالی کا کام شروع ہو چکا ہے اس سلسلے سردار عبدالعزیز خان دریشک ایم پی اے راجن پور نے وزیر اعلی پنجاب محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ سے 10کروڑ روپے منظور کروا کر ضیاء شہید روڈ کی تعمیر نو کا کام شروع کرا دیا ہے جس سے راجن پور کے شہریوں نے سکھ کا سانس لیا ہے انہوں نے بتایا ہے کہ آئندہ ماہ اگست کے آخر تک راجن پور شہر کے سیورج سسٹم اور تمام سڑکوں کی تعمیر کا مکمل کر لیا جائے گا اس کے علاوہ راجن پور میں خواجہ فرید یونیورسٹی رحیم یار خان کا کیمپس بھی قائم کیا جا رہا ہے اس سلسلے خواجہ فرید یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور دیگر حکام بالا نے راجن پور کا دورہ کیا اس اس سلسلے وائس چانسلر خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یار خان پروفیسر ڈاکٹر شہزاد مرتضیٰ نے وفد کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر راجن پور ڈاکٹر منصور احمد خان بلوچ اور ممبر صوبائی اسمبلی پنجاب سردار عبدالعزیز خان دریشک سے ملاقات ہوئی اور بتایا گیا کہ خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یار خان کے سب کیمپس کا راجن پور میں عنقریب افتتاح اور کلاسز کا آغاز کر دیا جائے گا۔سب کیمپس کے بننے سے راجن پور کے طالب علموں کو اعلیٰ تعلیم کے لئے باہر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ایم پی اے سردار عبدالعزیز خان دریشک کا کہنا تھا کہ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کے ویژن کی تکمیل ہونے جا رہی ہے جو بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہو گی۔اس موقع سے رجسٹرار خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر محمد صغیر اور کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر شاہد عتیق اور دیگر موجود تھے۔بعد ازاں وفد نے سب کیمپس بنانے کے لئے مجوزہ سائیٹ کا بھی معائنہ کیا علاوہ ازیں راجن پور میں یونیورسٹی قائم کرنے کی تحریک کے روح رواں راقم پیر مشتاق رضوی نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہ راجن پور میں یونیورسٹی کی ھماری 30 سالہ جدوجہد بالاآخر رنگ لائی راجن پور کے ہزاروں نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع حاصل ہوں گے تحصیل روجہان سے تعلق رکھنے والے ایم این اے سردار شمشیرخان مزاری بھی راجن پور میں یونیورسٹی کے قیام کے لیے متحرک کردار ادا کر رہے ہیں حالیہ عام انتخاب میں وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے راجن پور میں اپنے ایک انتخابی جلسے کے دوران راجن پور میں زرعی او آئی ٹی کی دو یونیورسٹیاں قائم کرنے کا اعلان کیا تھا ایم این اے سردار شمشیر خان مزاری کی اولین کوشش ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ضلع راجن پور کی عوام سے کیا گیا اپنا یہ وعدہ نبھائیں دلچسپ امر یہ ہے کہ پی ٹی ائی کے سرگرم رہنما محترمہ شیریں مزاری بھی مسلم لیگ ن کے ایم این اے سردار شمشیر خان مزاری کے گروپ میں شامل ہیں اور وہ حکومتی ایم این اے کو مکمل سپورٹ کرتی ہیں ایم این اے سردار شمشیر خان مزاری اپنے انتخابی حلقے کوٹ مٹھن کو ظاہر پیر کے علاقے سے سوئی گیس کی فراہمی کے لیے بھی کوشاں ہیں جو کہ دو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے واضح رہے کہ ضلع راجن پور کہ ملحقہ ضلع سوئی سے گیس نکل رہی ہے اور ملک بھر کو سپلائی کی جا رہی ہے جبکہ ضلع راجن پور کے چاروں اطراف کے علاقوں میں سوئی گیس موجود ہے لیکن تقریبا 60 سالوں سے راجن پور سے گیس محروم چلا ا رہا ہے روجہان کے سردار سٹی روجہان کی تعمیر ترقی کے لیے بازی لے گئے ہیں اس سے قبل سابق ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی میر دوست محمد مزاری کے دور میں روجھان شہر کو سوئی گیس کی فراہمی ہو چکی ہے جبکہ راجن پور کو سوئی گیس کی فراہمی ایم این اے ڈاکٹر حفیظ رحمان دریشک اور جام پور کو سوئی گیس کی فراہمی کے سلسلے وفاقی وزیر سردار اویس خان لغاری کے لیے ایک چیلنج ہو گی وفاقی وزیر واپڈا سردار اویس خان لغاری کی زیر نگرانی رود کوہی سیلاب کی روک تھام کے لیے بھی مختلف منصوبوں پر غور کیا جا رہاہے علاوہ ازیں جنرل مشرف مرحوم کے دور میں کچھی کینال کا منصوبہ بلوچستان کو سیراب کرنے کے لیے بنایا گیا تھا اور یہ کچھی کینال ضلع راجن پور کے علاقوں سے گزرتی ہے یہاں کے آبنوش کسانوں اور کاشتکاروں کا مطالبہ ہے کہ علاقے میں زیر زمین پانی کڑوا ہے اور نہری پانی کی شدید کمی ہے اس لیے کچھی کینال سے رائلٹی کے طور پر ضلع راجن پور کو بھی نہری پانی فراہم کیا جائے داجل کینال کی بھی توسیع ایک درینہ مسئلہ ہے داجل کینال کی توسیع سے علاقے میں “سبز انقلاب” آجائے گا خصوصا” پچادھ اور دھندی سٹیٹ کے علاقے میں لاکھوں نفوس کو پینے کے پانی کے ساتھ ساتھ لاکھوں ایکڑ اراضی کے لئے زرعی استعمال کے لیے پانی میسر ہوگا سردار اویس خان لغاری کےاس سے قبل وفاقی وزیر ریلوے بننے سے ضلع راجن پور کے اور ڈیرہ غازی خان کے عوام یہ توقع کر رہے تھے کہ یہاں سے بند ٹرینیں بحال ہو جائیں گی گزشتہ 15 سال سے یہاں سے چلنے والی ٹرینیں چلتن اورخوشحال ایکسپریس، پیسنجر ٹرین اور دو مال گاڑیاں بند پڑی ہیں اور کوٹ ادو جیکب آباد روٹ پر کوئی ریل گاڑی نہیں چل رہی جس سے اندرون سندھ اور بلوچستان سمیت جنوبی پنجاب کے غریب عوام ٹرین کی سستی اور محفوظ سفری سہولت سے محروم چلے آ رہے ہیں کشمور تا راجن پور انڈس ہائی وے کی تعمیر نو جاری ہے جو کہ سست روی کا شکار ہے راجن پور سے ڈیرہ غازی خان تک انڈس ہائی وے کی تعمیر نو گزشتہ کئی سالوں سے زیرالتواء ہے اور یہاں آئے روز ٹریفک حادثات ہوتی رہتے ہیں جس میں سینکڑوں قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں اسی لیے یہ قاتل روڈ کے نام سے مشہور ہے انڈس ہائی وے کی تعمیر نو بھی علاقے کا دیرینہ مسئلہ ہے تاکہ عوام کو محفوظ سفری سہولت میسر آ سکیں یہاں کی عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ ضلع راجن پور کو ٹیکس فری زون قرار دیا جائے تاکہ سرمایہ کار یہاں کرصنعت کاری کریں اور یہاں کے غریب نوجوانوں کو روزگار حاصل ہو علاقے سے غربت کے خاتمے میں مدد مل سکے حکومت پنجاب ضلع راجن پور کے بلدیاتی اداروں کو معاشی طور پر مضبوط کرے اور وافر مقدار میں فنڈز جاری کرے تاکہ شہر کی گلیوں اور نالیوں کی تعمیر و مرمت ہو سکے اور صحت و صفائی کے نظام کو بہتر بنایا جا سکے ضلع راجن پور کے شہریوں کا وفاقی وزیر بجلی سردار اویس خان لغاری سے مطالبہ ہے کہ شہری علاقوں میں سروے جائے جن گلیوں میں بجلی کی تاریں جابجا لٹکی ہوئی ہیں اور زمین پر بکھری پڑی ہیں وہاں پر بجلی کے نئے کھمبے نصب کیے جائیں اور بجلی کی ترسیل کے نظام کو بہتر بنایا جائے واضح رہے کہ سابق سینیئرپارلیمنٹیرین سردار نصراللہ خان دریشک جنرل پرویز مشرف مرحوم اور پی ٹی ائی کے دور میں راجن پور کی سیاست پر مکمل پر چھائے رہے اور راجن پور کی سیاہ و سفید کے مالک بنے رہے خصوصا گزشتہ پی ٹی ائی کے گزشتہ چار سالہ دور حکومت میں راجن پور کے تعمیر ترقی کے لیے کوئی میگا پروجیکٹ نہ بنایا گیا اب جب کہ پی ٹی آئی کی اکثر برادریاں اور گروپس سردار نصراللہ خان دریشک کو چھوڑ کر ڈاکٹر حفیظ الرحمان دریشک کے گروپ میں شامل ہو چکے ہیں اور ضلع بھر میں حکومتی پارٹی مسلم لیگ ن کی اکثریت ہے اور پی ٹی ائی کی سیاست تقریبا ٹھپ ہو چکی رہ چکی ہے سردار نصر اللہ خان دریشک اور ان کے صاحبزاد گان بھی سیاست میں پس پردہ چلے گئے جام پور میں گورچانی قبائل کے مقدم سردار پرویز خان گورچانی اپنے تین صاحبزاد وں کے ساتھ پنجاب اسمبلی میں موجود ہیں ان کے صاحبزادے صوبائی وزیر معدنیات سردار شیر علی خاں گورچانی سابق ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی بھی رہ چکے ہیں جبکہ دوسرے بھائی سردار شیر افگن خان گورچانی پہلی دفعہ پنجاب اسمبلی میں پہنچے ہیں تینوں باپ بیٹے جام پور کی تعمیر ترقی میں بھی سرگرم دیکھائی دیتے ہیں اور جام پور میں بعض تعمیراتی منصوبوں کا بھی آغاز ہو چکا ہے جامپور کے شہریوں کا سب سے بڑا مطالبہ جام پور کو ضلع بنانے کا ہے اس کے علاوہ ضلع راجن پور کے دیگر دیرینہ مسائل جوں کے توں موجود ہیں ضلع راجن پور پنجاب کا پسماندہ ترین ضلع ہے اگرچہ موجودہ دور میں راجن پور کی تعمیر ترقی کی شروعات ہو چکی ہیں لیکن درینہ مسائل چیلنجز سے کم نہیں ۔۔۔!!