فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو توہین عدالت پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
کیس کی سماعت جسٹس عرفان سادات اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل 3 رکنی بنچ کے روبرو پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے تبصرہ کیا کہ کیا آپ نے وہ پریس کانفرنس سنی؟ کیا یہ توہین عدالت ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے جو ویڈیو ملی اس میں متعلقہ حصوں کی آواز خاموش تھی
چیف جسٹس نے ریماکس میں کہا یہ لوگوں کا ادارہ ہے،آپ اس کا وقارکم کرنے کی کوشش کررہے ہیں،
اسی عدالت نے مارشلاوں کی بھی آئینی توثیق کی ہے،کہا جاتا ہے کہ باپ کے گناہوں کا ذمہ داربیٹا نہیں ہوسکتا،
اگر ایک ایم این اے غلط ہے تو سارے پارلیمان کو غلط نہیں کہہ سکتے،ہرچیز پر حملےنہ کریں ،آپ ادارے کو تباہ کر رہے ہیں۔