وفاقی بجٹ …سرکاری ملازمین و پنشنرز کی توقعات

سرکاری ملازمین و پنشنرز صوبہ پنجاب کے زیر التوا مطالبات کی تکمیل کا وعدہ مریم نواز نے اگیگا قائدین سے مذاکرات میں کیا تھا بعد ازاں 8 فروری 2024ء کے انتخابات کے نتیجہ میں مریم نوازنے وزیراعلیٰ پنجاب کا قلمدان سنبھال لیا اور سونے پہ سہاگے والی بات ہے کہ میاں شہبازشریف دوبارہ وزیراعظم پاکستان بن گئے ہیں۔ اس سے قبل وفاقی بجٹ 2023-24ء میں میاں شہباز شریف نے سرکاری ملازمین گریڈ ایک تا سولہ کی بنیادی رننگ تنخواہوں میں پنتیس فیصد اور گریڈ سترہ تا بائیس کی بنیادی رننگ تنخواہوں میں تیس فیصد و پنشنرز کی پنشن میں ساڑھے سترہ فیصد اضافہ کر کے ایک ریکارڈ قائم کیا مگر پنجاب میں نگران وزیر اعلیٰ سید محسن رضا نقوی تھے۔ صوبائی بجٹ پنجاب میں سرکاری ملازمین کی ابتدائی بنیادی تنخوا ہوں میں گریڈ ایک تا بائیس صرف تیس فیصد اضافہ کیا تھا اس کے برعکس وفاق اور دیگر صوبہ جات نے پیش کردہ وفاقی بجٹ 2023-24ء کے مطابق ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کر دیا تھا ۔پنجاب میں پنشنرز کو خوب رگڑا لگا یاگیا کہ پنشن میں یکم جولائی 2023ء سے پانچ فیصد اضافہ کیا گیا ،دوسری زیادتی یہ کی گئی کہ لیو ان کیشمنٹ کی رقم ابتدائی بنیادی تنخواہ کے برابر دینے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس سے ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ۔تیسرا نقصان یہ پہنچایا گیا کہ پنجاب کے نئے پنشنرز کو یکم جولائی 2023ء سے پنشنرز کو دیے جانے والا ساڑھے سترہ فیصد اضافہ نہ دینے کا بھی نوٹیفکیشن جاری کیا گیاالبتہ پنجاب کے سابق پنشنرز کو احتجاج کے بعد یکم اگست 2023ء سے ساڑھے سترہ فیصد اضافہ دئیے دیا گیا اور جولائی 2023ء کے بقایا اضافہ ساڑھے بارہ فیصد سے پنجاب کے پنشنرز تاحال محروم ہیں۔ ایک بڑی ناانصافی پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں کی گئی کہ سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے لیے مدت ملازمت پچیس سال مکمل ہونے ساتھ عمر پچپن سال ہونا ضروری قرار دی گئی۔ اب وہ سرکاری ملاز مین جو پچیس سال مدت ملازمت مکمل کر کے ریٹائر منٹ حاصل کر لیتے تھے وہ اس حق سے محروم کر دئیے گئے۔ آئی ایم ایف کے دباؤکے نتیجہ میں وفاقی حکومت پنشن ریفارمز کے نام پر ایک سمری منظور کرنا چاہتی ہے۔ اگر پنشن ریفارمز کی یہ سمری منظور ہوجاتی ہے تو سرکاری ملازمین کے مستقبل کا ڈھانچہ زمین بوس ہوجائے گا۔اب دوبارہ اگیگا قائدین نے پندرہ مئی 2024ء سے اپنی احتجاجی تحریک کا اعلان کر دیا ہے باوجود اس کے وفاقی و صوبائی ملازمین کے چہروں پر مایوسی ظاہر ہورہی ہے کہ ہوشربا مہنگائی میں اگر وفاقی حکومت نے قومی بجٹ 2024-25ء میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشنرز کی پنشن میں گزشتہ سال کیے جانے والے اضافے کے برابر اضافہ کردیا تو سرکاری ملازمین و پنشنرز کی ڈیمانڈ ز پورا ہوجائیں گی البتہ پنجاب کے پنشنرز کے مسائل کے حل کا تعلق پنجاب گورنمنٹ سے ہے اور مریم نواز نے پنشنرز کے زیر التواء مطالبات کوپورا کرنا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مریم نواز بحیثیت وزیراعلیٰ پنجاب سرکاری ملازمین اور پنشنرز کے ساتھ کس قدر مخلص ہیں ۔راقم گزشتہ چھ سالوں میں ہونے والی مہنگائی اور ملازمین کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بارے تحریر کر رہا ہوں کہ 2018 سے اب تک حکمران مہنگائی کے سامنے بے بس اور لاچار نظر آئے ہیں کہ گراں فروشوں کو کنٹرول کرنے لیے کسی قسم کی قانون سازی نہ کی گئی اور مہنگائی کا بے لگام گھوڑا دوڑتا چلا جارہا ہے ۔راقم الحروف مختصراًگزشتہ چھ سالوں میں حکمرانوں کی کارکردگی پر روشنی ڈالتا ہے کہ صوبہ پنجاب کے حکومتی اداروں میں خالی ہونے والی آسامیوںپر بھرتی نہ کرنے کے فیصلہ سے لاکھوں اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد بے روز گاررہے ۔دوسری جانب پنجاب میں کسی نوعیت کا تعمیری کام نہیں ہوا جسکی وجہ سے مزدور بھی بے روز گار ہوئے اور مزدوروں کی فوج ظفر موج بھکاریوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئی۔ پنجاب حکومت کے پاس تعلیم ،صحت اور زراعت کے شعبہ جات تھے اور ان کی اپ گریڈیشن نہ کرکے نئی اسامیاں نہ دیکربھرتیاںنہ کی گئیں ۔گزشتہ چھ سالوں کی کیفیت سے ہر ذی شعورشہر ی واقف ہے ملک کی شاہرائیں ٹوٹ پھوٹ کی نذر ہوتی رہیں ان کی مرمت کے لیے فنڈز بھی دستیاب نہیں تھے ۔بڑے شہروں کے رہائشی علاقوںکے سیوریج سسٹم پر سرے سے دھیان نہیں دیا گیا، یہاں تک کہ لوگ سالہا سال سے گھروںں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ اس ساری ناقص حکمت عملی کے نتیجہ میں عوام مشکلات میں گھرتے چلے گئے۔ زراعت پاکستانی عوام کے لیے ریڑھ کی ہڈ ی کا درجہ رکھتی ہے اور یہ ریڑھ ہڈی توڑ دی گئی ہے۔ حکمرانوں کے ایماپر ذخیرہ اندوزوں نے پاکستانی عوام کا جینا حرام کردیاہے۔ 2024ء میںگندم کی نئی قیمت مقرر کر کے پاکستان کے ننانوے فیصد لوگوں کو گندم سے تیار ہونے والی مصنوعات کم قیمتوں میں مہیا کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے عوام پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ پاکستا ن میں گندم پید ا کر کے فروخت کرنے والے لوگ پاکستان کی کل آبادی کا ایک فیصد بھی نہ ہیں۔ جو لوگ احتجاج کر رہے ہیں وہ پاکستان کی ننانوے فیصد عوام کو دئیے گئے ریلیف کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ امید وابستہ ہے کہ آئندہ چاول ،دالیں ،چینی بھی گندم کی طرح سستی ملیں گی ۔پنجاب کے سرکاری ملازمین بالخصوص بے وقعت محکمہ جات کے ملازمین اور پنشنرز کو مسلسل مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا ۔پی ٹی آئی کے دور ِ حکومت میں تنخواہوں اور پنشن میںقلیل اضافہ ہوااس وقت بھی سرکاری ملازمین احتجاج کرتے رہے اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا اور اپنے فرائض منصبی ادا کیے رکھے۔ بعدازاں سال 2023 کے آغاز سے آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنز کے تحت احتجاج کیاگیا اور حکومت کو باو رکروایا کہ گزشتہ سالوں میں مہنگائی کے مطابق تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کر کے اس وقت کی حکومت نے بہت بڑی زیادتی کی قومی بجٹ 2023-24 میں وفاقی ملازمین گریڈ ایک تا سولہ کی بنیادی رننگ تنخواہوں میں پینتیس فیصد گریڈسترہ تا بائیس کی بنیادی رننگ تنخواوںمیں تیس فیصد اور پنشنرز کی پنشن میں ساڑھے سترہ فیصد اضافہ کرکے نیا ریکارڈ قائم کیاگیا اور سرکاری ملازمین بھی خوش تھے جیسے ہی پنجاب حکومت نے 2023-24 بجٹ پیش کیا تو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ان کے ابتدائی بنیادی پے سکیل پر بلا امتیاز تیس فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیا جس سے پنجاب کے سرکاری ملازمین کی حق تلفی ہوئی ۔پنجاب کے پنشنر ز کی پنشن میں صرف پانچ فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا کہ پنجاب کے علاوہ پاکستان کے دیگر صوبہ جات کے 2023-24 کے بجٹ میں سرکاری ملازمین اور پنشنرز کو وفاق کے مطابق مراعات دینے کا اعلان ہوا اور عملی جامہ پہنایا گیا پنجاب کے تمام صوبائی محکمہ جات کے ملازمین اور پنشنرزنے دوبارہ شدید احتجاج کیا تو بعدا زاں یکم اگست 2023 ء سے وفاق کے مطابق مراعات دے دیںاکثر دیکھا گیا ہے کہ جب کوئی بھی نئی گورنمنٹ تشکیل پاتی ہے تو پہلے سال ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں برائے نام اضافہ کرتی ہیں۔