یورپ ،امریکہ اور روس میں گندم کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔عالمی مارکیٹ میں مئی کے پہلے ہفتے میں گندم کی 400 یورو فی ٹن سے تجاوز کرچکی ہے۔دنیا کے 50 ممالک جن میں 30 ممالک مسلمان ہیں اپنی ضرورت کا 30 فیصد گندم باہر سے منگواتے ہیں۔ترکیہ،انڈونیشیا اور مصر گندم کے سب سے بڑے خریدار ہیں۔افغانستان اپنی ضرورت کا 80 فیصد اناج گندم باہر سے منگواتا ہے۔ دوسری طرف پاکستان میں ریکارڈ گندم کی پیداوار حاصل ہوئی اور حکومت کاشتکاروں سے گندم نہیں خرید رہی۔پاکستان میں اوپن مارکیٹ میں گندم کے ریٹ گزشتہ سال کے مقابلے میں 60 فیصد کم ہوچکے ہیں۔پاکستان میں گندم سب سے زیادہ پنجاب میں سستی ہوئی، اوپن مارکیٹ میں گندم 2500 روپے سے 3000ہزار تک دستیاب ہے۔سابق نگران حکومت کے غلط فیصلہ اور کرپٹ بیوروکریٹ کی کرپشن کی وجہ سے ملک کو 50 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا 95 ارب ڈالر کی گندم منگوائی گئی۔موجودہ صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے کسانوں کو اس سے گندم کی پیداوار میں 50 فیصد کا نقصان ہوگا۔ماہرین کا یہ بھی کہناہے کہ اس بحران میں اگر حکومت کسانوں کو اکیلا نہ چھوڑے اور بہترین حکومت بہترین حکمت عملی تیار کرسکتی ہے۔ اس بحران کا حل موجود ہے ۔گندم کی برآمدات کے لیے جنگی بنیادوں پر دوسرے ممالک سے سفارتی اور معاشی ٹیم کے ذریعے لاوبنگ کی جائے۔ پاکستان کی گندم دوسرے ممالک کو فروخت کرنے کے ٹھوس مربوط کوششیں کرنا ہونگیں۔مصر اور ترکیہ ،انڈونیشا ،افغانستان ،سعودی عرب،عرب امارات کو گندم فروخت کو گندم فروخت کی جاسکتی ہے۔دوسرے ممالک کے مقابلے میں پاکستانی گندم بہت سستی ہے یہ ممالک آسانی سے پاکستان کی گندم خرید کرنے کے تیار ہوسکتے ہیں۔روس اور یوکرائن جنگ کی وجہ سے دونوں ممالک کی گندم آسانی سے باہر نہیں جاسکتی۔چین ،انڈیا ، امریکہ کینیڈا نے گندم برآمدات پر پابندی عائد کر دی ہے۔ان ممالک میں طلب کے پاس 30 فیصد گندم کا سٹاک کم ہے فوڈ سیکورٹی کے تحت انہوں نے گندم کی برآمدات پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔گندم کے بحران کا حل نہ نکالا گیا تو پھر کئی اور بحران جنم لے سکتے ہیںکسانوں کاشتکاروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہے اور پریشانی بڑھتی چلی جارہی ہے۔گندم فروخت نہ ہوئی اور کسانوں کو اس کا پیسہ نہ ملا تو پھر اگلی کاشت بھی متاثر ہوگی۔گندم وافر ہے تو اس کی نکاس (برآمدات) کیونکہ نہیں کی جارہی حکومت گندم خرید اور اس کو اسٹوریج کرکے اگلا پلان بنائے کہ یہ گندم کن ممالک کو برآمد کرنی ہے۔دنیا میں جہاں کہیں بھی کسی بھی ملک میں گندم کی پیداوار ضرورت سے زیادہ ہوئی ان ممالک نے گندم کسانوں سے خریدنے انکار نہیں کیا اس بارے ٹھوس مربوط اور فوری پالیسی بنائی ۔اگر حکومت چاہتی ہے کہ بحرانوں سے بچا جائے تو فوراً گندم کی خریداری شروع کرے۔اور فوری طور پر جن سابق وزیروں مشیروں اور بیوروکریٹ کے نام اس بحران جوکہ اسکینڈل ہے میں آرہے ہیں ان سےعوامی ،سرکاری ،حکومتی عہدے واپس لیے جائیں تاکہ تحقیقات کا معیار شفاف رکھا جا سکے ۔