چینی کی برآمد اشرافیہ کا فائدہ ،عوام کا نقصان

مسند اقتدار پر جو بھی براجمان ہو اقتدار کے ایوانوں میں جس بھی پارٹی کے جھنڈے لگے ہوں سرمایہ دار اشرافیہ ہر موسم میں مقتدر حلقوں کو اسےعمال کر کے اپنے سرمائے کو مزید کئی گنا بڑھا لیتی ہے اور اس میں اقتدار کے ایوانوں کے باسیوں کا بھی فائدہ ہوتا ہے اور وہ جو مستقل خدمت گزار ہیں یہاں کے یہ سارا دھندہ وہ بڑی خوش اصلوبی سے مینیج کر لیتے ہیں کسان کی گندم حکومت اپنے اعلان کردہ ریٹ پر بھی خرید نہی رہی اور اپنی ضد پر قائم ہے اور نہ ہی کسان کو یہ سونے جیسی گندم برامد کرنے کی اجازت ہے کیونکہ اسے اونے پونے چریدنے میں ہی سرمایہ دار اشرافیہ کے مفادات ہیں اور حکمران انہی کے مفادات کے نگہبان ہیںکسان سے جو گنا خریدا گیا اس کی قیمت میں اضافے کا کسی کو خیال نہی ایا اس کا ریٹ وہی رہے گا لیکن سرمایہ دار اشرافیہ یہی گنا خرید کر چینی کا ریٹ بڑھا دیتی ہے تو حکومتی حلقوں کو کوئ فرق نہی پڑتا اور اب چینی برامد کرنے کی تیاریاں مکمل ہیں وزیراعظم کی جانب سے رسمی اعلان کا انتظار ہے وزیراعظم نےکابینہ کے حالیہ اجلاس میں وزارت نیشنل فوڈسیکیورٹی کو چینی کی برامد کا جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے ابھی یہ فیصلہ نہی ہوا تو مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں اضافے کا رحجان دیکھنے میں ارہا ہے چینی کی برامد سے ملک میں چینی کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہوگا جس کا فائدہ سرمایہ دار اشرافیہ کو ہوگاذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ماہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کے 2 اجلاسوں میں چینی برآمد کا فیصلہ نہیں ہوسکا تھا، برآمدکو مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں استحکام سے جوڑنےکی تجویز دی گئی تھی۔انہوں نے مزید بتایا کہ شوگر ملز مالکان نے 15 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی برآمد کا مطالبہ کر رکھا ہے، شوگر ملز مالکان نے پہلے مرحلے میں 5 لاکھ ٹن چینی کی برآمد کےلیے اجازت مانگی ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ مقامی ضروریات پوری ہونےکی شرط پر چینی ایکسپورٹ پر غور کیا جائے، برآمد پرغورکرتےوقت چینی کی قیمت میں اضافہ نہ ہونے کویقینی بنانا ہوگا۔فلور مل مالکان ہوں یا شوگر مل مالکان ان کے پچاسی فیصد سے زائد مالکان خود اسمبلیوں میں بیٹھے ہوتے ہیں جہاں اپنے سرمائے کو مزید سے مزید بڑھانے کے لیے یہ فیصلے کرتے رہتے ہیں ان اسمبلیوں سے یا اقتدار کے ایوانوں سے کبھی گندم کے کسان کو ریلیف نہی ملا کپاس کے کسان کو ریلیف نہی ملا مکئی کے کسان رل گئے گنے کی قیمت بڑھانے پر کبھی اسمبلی نے غور نہی کیا لیکن چینئ ایکسپورٹ کرنے کے لیے فوری طور پر کمیٹی بن گئی ہے گندم خریدنے کے لیے کوئ کمیٹی نہی بن سکی کہ کسان برباد ہو رہے ہیں تاہم سرمایہ داروں کے مفادات کے لیے مقتدر حکمران فوری طور پر حرکت میں آ جاتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ چینی کی برامد کی اجازت دینے سے پہلے شوگر ملیں اس امر کی ضمانت ریاست کو فراہم کریں کہ چینی کی برامد کے بعد وہ ملک میں چینی نہ قلت پیدا کریں گے اور نہ ہی ریٹ بڑھائیں گے اور ملکی اور عوامی مفاد کے لیے حکومت کو بھی اس معاملہ پر غور کرنا ہوگا۔