یکم مئی دنیابھر کے محنت کشوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔دنیابھر کے محنت کش عوام 1886ء شکاگو ( امریکہ ) کے ان شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کےلیےدنیابھر میں جلسے جلوس ،ریلیاں اور سیمینارز منعقد کرکے مناتے ہیں جنھوں نے اپنی جان کی بازی لگا کر ( قبرستان آباد کرکے )آٹھ گھنٹے اوقات کار مقرر کروائےتھے ۔مظلوموں ،محنت کشوں، محکوموں اور غلاموں کی یوں تو بڑی طویل اور صبر آزما جدوجہد صدیوں پر محیط ہے اور جب سے یہ دنیا تشکیل پائی ہے یہ کشمکش جاری ہے ۔جب پہلی مرتبہ زمین پر چند طاقتور لوگوں نے لکیریں کھینچ کر اپنے حق ملکیت کا دعوی کردیا اور کمزور لوگوں پر ظلم کرکے طاقت کے زور پر انھیں اپنا غلام بنا لیا تب ہی سے دنیامیں طبقاتی فرق بیدار ہوگیا تھا ۔اس وقت طاقتور لوگ جبر کرکے غلاموں ،مظلوموں، محکوموں اور محنت کشوں سے جبری مشقت لیتے تھے، اوقات کار کا تعین بھی نہ تھا لیکن اٹھارویں اور انیسویں صدی کے درمیان مزدور طبقہ بھی منظم ھونا شروع ہوگیا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب صنعتی ترقی شروع ہورہی تھی ،بھاپ سے چلنے والے انجن اور کارخانے مشینی دور میں داخل ہورہے تھے ۔بڑے کم معاوضے پر مزدوروں سے بیگار لی جاتی تھی۔ محنت کشوں کے کوئی اوقات کار نہ تھے اور نہ ہی کوئی قانون تھا ۔رات گئے تک کام کرنا پڑتا تھا۔ حادثے اور موت کی صورت میں کوئی معاوضہ نہ تھا۔ یورپ میں نئی نئی صنعتیں لگ رہی تھیں ،ساینس بھی ترقی کررہی تھی، کارخانوں کا جال بچھایا جارھا تھا، مزدور طبقہ ابھر رہا تھا اور انجمن سازی کی طرف بڑھ رھا تھا۔ سب سے پہلے برطانیہ میں مزدوروں نے جدوجہد شروع کی یونینز اور فیڈریشنز بننی شروع ہوئیں۔ اس سے قبل بھی مزدور جدوجہد کرتے رہے لیکن شکاگو ان میں پیش پیش رہا۔ یکم مئی 1886 ء کو امریکی شہر شکاگو میں اپنے حقوق کےلیےجمع ہوئےتو مزدوروں پر پولیس نے گولی چلادی، بڑی تعداد میں مزدور شہید ھوئے، ایک نیا قبرستان آباد ھوا۔ پھر معاملہ عدالت میں گیا اور اس واقعہ کا مقدمہ 21 جون 1886 ء کو کریمنل کورٹ میں چلا ۔دفاع میں کسی کو پیش ہونے کی اجازت نھیں دی گئی ۔اٹارنی جنرل نے عدالت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ سماج کو بچانے کےلیےان مزدوروں کو سزا دی جائے جس پر عدالت نے 19 اگست کو 5 مزدور رہنمائوں کو سزائےموت سنادی گئی ۔یہ مزدوروں کےلیے سیاہ ترین دن تھا۔ جبکہ 11 نومبر 1887 ء کو ان پانچوں کو پھانسی دے دی گئی۔ ان پانچوں میں صرف 2 امریکی تھے باقی تین انگلینڈ، آئرلینڈ اور جرمن شہری تھے ۔ان رہنمائوں کے جنازے میں 6 لاکھ لوگوں نے شرکت کی ۔1889ء میں پیرس میں انقلاب فرانس کی صد سالہ یادگاری تقریب کے موقع پر’’ ریمونڈ لیونگ‘‘نے یہ تجویز رکھی کہ 1890 ء میں شکاگو کے مزدوروں کی برسی کے موقع پر عالمی طور پر احتجاج کیا جائے۔یوم مئی عالمی طور پر منانے کےلیے اس تجویز کو باقاعدہ طور پر 1891 ء میں تسلیم کرلیا گیا۔ اب دنیا بھر میں قانونی طور پر آٹھ گھنٹے کی ڈیوٹی کو تسلیم کرلیا گیایعنی چوبیس گھنٹے میں تین شفٹوں کا نظام پوری دنیا میں مقرر کردیا گیا ہےاوراس کے نتیجے میں ہر سال یکم مئی مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منایا جانے لگاہے۔