بجلی کی طلب میں کمی کے باوجود طویل غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ آ ئی پی پیز سے معاہدے عوام پر بوجھ

ملتان جنوبی پنجاب سمیت ملک بھر میں شدید ترین ہیٹ وہو اپنے عرج پر پہنچ چکی ہے اس کے ساتھ ہی میپکو سمیت بجلی کی دیگرتقسیم کار کمپنیوں نے بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے عوام کی زندگی مزید اجیرن کردی ہے رحیم یار خان ڈیرہ غازی خان مظفر گڑھ علی پور اور دیگر علاقوں میں بجلی کی بندش کا دورانیہ بارہ سے سولہ گھنٹے تک پہنچ گیا ہے وزیر اعٹشہباز شریف کی جانب سے بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ فوری طور پر بند کرنے کے لیے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو احکامات جاری کیے گئے ہیں تاہم میپکو اور دیگر تقسیم کار کمپنیاں انہیں خاطر میں لانے پر تیار نہی اور اپنے لائن لاسز پورے کرنے کے لیے بجلی کی غیعر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کر رہی ہیں نیپرا کی جانب سے بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر میپکو سمیت چار تقسیم کار کمپنیوں پر گزشتہ ماہ بھی جرمانہ عائد کیا گیا تھا لیکن یہ کمپنیاں اپنی روش پر قائم ہیںشدہد گرمی اور بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ نے جہاں شہریوں کو مصیبت میں ڈال رکھا ہے وہاں کاروباری سرگرمیاں بھی اس سے ٹھپ ہو کر رہ گئی ہیں اطلاعات کے مطابق ملک بھر میں بجلی کی طلب میں گزشتہ سال کے مقابلے رواں برس 5 ہزار میگاواٹ کی کمی کے باوجود بجلی کا شارٹ فال برقرار ہے، اس کے علاوہ لوڈشیڈنگ نے شہریوں کو پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے۔گزشتہ برس ان دنوں بجلی کی طلب 28 ہزار میگا واٹ تک تھی جبکہ اس سال مئی میں طلب کم ہوکر 23 ہزار میگاواٹ پر پہنچ چکی ہے، پاور ڈویژن کے مطابق بجلی کی طلب 23 ہزار میگاواٹ ہےجبکہ صرف 18 میگاواٹ بجلی دستیاب ہےطلب میں کمی کے باوجود بھی 4 ہزار میگاواٹ بجلی کا شارٹ فال برقرار ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں لوڈشیڈنگ کا جن بے قابو ہے۔یہاں یہ امر قبل زکر ہے کہ بجلی میسر نہ ہونے کے باوجود پاکستانی عوام کے چون پسینے سے نچوڑے کانے والے ٹیکسوں سے حکومت پرائیویٹ پاورپروڈہوسرز کو اربوں روپے اس بار بھی اس بجلی کے ادا کرے گی کو انہوں نے کبھی بنائ ہی نہی ایسے پاور پلانٹس کو بھی ادئگی کی جارہی ہے کو بند پڑے ہیں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے پیدا کی جانے والی ضرورت سے زائد بجلی کا استعمال نہ ہونے کے باوجود حکومت ان بجلی کمپنیوں کو ادائیگی کی پابند ہے تو دوسری جانب تیل کے ذریعے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں اگر بجلی پیدا نہیں بھی کرتیں تو پھر بھی حکومت کی جانب سے انھیں ان کی پیداواری صلاحیت کے مطابق رقم فراہم کی جاتی ہے۔جو نا صرف حکومتی خزانے پر بوجھ ہے بلکہ بجلی کے نرخوں میں کمی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔سولر پاور پر منتقلی سے بجلی کی طلب میں نمایاں کمی ہوئ ہے تاہم پھر بھی پانچ ہزار میگا واٹ کا فرق موجود ہے پاور سیکٹر کی استعداد کار 32 ہزار میگاواٹ ہے لیکن سسٹم 24 ہزار میگاواٹ بجلی کی ترسیل کا بوجھ اٹھا سکتا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کے ٹیکسوں سے مگت بجلی استعمال کر کے یخ بستہ کمروں میں بیٹھ کر پالیسیاں بنانے والی اشرافیہ شدہد گرمی کی اس لہر میں عوام کو ریلیف دے اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کرنے والی میپکو اور دیگر تقسیم کار کمپنیوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائ جائے اس کے ساتھ کی آی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کو تبدیل کیا جائے اور جن آئ پی پیز کو بجلی پیدا نہ کرنے کے باوجود اربوں روپے ادا کیے جارہے ہیں یہ سلسلہ بند کیا جائے اور اس معاملے میں سیاسی مفاد کو خاطر میں نہ لایا جائے تاکہ بجلی کی قیمتیں کم ہو سکیں اور عوام کو اربوں روپے اس بجلی کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے جو کبھی بنی ہی نہیحکومت پاکستان کی کانب سے ہیٹ ویو کے پیش نظر سکول کالج بند کرنے کے ائکامات کے باوجود مظفرگڑھ علی پور میں نجی تعلیمی ادارے اٹھائیس مئی کی عام تعطیل پر بھی کھلے رہے اور چھثیاں نہی کی جارہیں حکومت پنجاب اور محکمہ تعلیم کے مکاز حکام کو اس سلسلے میں خصوصی ٹیمیں تشکیل دے کر کاروائ کرنی چاہیے تاکہ طلباء وطالبات کو ریلیف مل سکے۔