احمدپورشرقیہ (رپورٹ: ظفر بلوچ) روزنامہ بیٹھک عوامی سروے کے مطابق مہنگے پیاز آنکھوں میں آنسو، گیس کی بڑھتی قیمتیں جبکہ مرغی و بڑے کا گوشت سفید پوش طبقہ کے لیے حسین خواب بن کر رہ گیا، سوشل میڈیا پر مہنگائی کے خلاف کروڑوں کے قریب قصیدے، مرغی گا گوشت 460 روپے، گھی430، پیاز120، بڑے گوشت 850، چھوٹا گوشت1800 روپے، چاول 340، آٹا160 روپے، چینی140، دالیں کے من مانے ریٹ سمیت ضروریات اشیاء آسمان سے باتیں کرنے لگیں، ملک میں مہنگائی بڑھنے کی رفتار گولی سے بھی تیز جبکہ مہنگائی کی وجہ سے سفید پوش طبقہ پس کر رہ گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ خود ساختہ مہنگائی پر قابو پانے میں نا کام، جبکہ رہی سہی کسر دکانداروں نے خود ساختہ اور من مانے ریٹ مقرر کر کے پوری کر دی، حکومتی اعلانات کے بعد پرائس لسٹیں دکانوں سے غائب، چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے دکانداروں نے خود ساختہ جعلی ریٹ لسٹیں لگا کر عوام کو دنوں ہاتھوں سے لوٹنے لگے، دو وقت کی روٹی ناممکن، ایک عام آدمی کیلئے عزت کے ساتھ زندگی بسر کرنا مشکل ہو گیا، اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ کرنے والے ظالم درندوں کو سخت سے سخت اور عبرتناک سزا دی جائے۔ بڑھتی مہنگائی و بیروزگاری، فاقہ کشی اور خاندانی نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کے باعث خودکشی کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے، ملک کی 60 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہی ہیں۔ پاکستان کا پڑھا لکھا طبقہ روزگار نہ ملنے کے باعث زیادہ پریشان اور ڈپریشن میں مبتلا ہو کر زندگی سے مایوس ہوکر موت کو گلے لگا رہے ہیں۔شہریوں نے خود ساختہ مہنگائی کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے،