کرغستان میں پاکستانی طلبہ پر بدترین تشدد حکومتی وفد کرغستان کو دورہ کرے

کیا پاکستانی ایک لاوارث قوم ہیں کہ جس کا دل چاہے ہمارے بچوں کو اٹھا کر ںدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالے اور ہمارے سفیر اور حکومت تماشہ دیکھتی رہے اگر سفارت خانہ کوئ کردار ادا نہی کر سکتا تو ایسے سفارتخانے کو اقائم کرنے اور سفیر اور دیگر عملے پر قوم کے بھاری اخراجات کرنے کا کیا فائدہ ہے کرغستان میں مقامی افراد کا پکستانی اور دیگر غیر ملکی طلبہ کے ہوسٹلز پر حملہ اور طلبہ کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنانا افسوسناک واقعہ ہے حکمرانوں کو اگر اپنے مفادات کی جنگ سے فرصت ملے تو حکومتی وفد کو فوری طور پر کوغستان جا کر وہاں کی حکومت سے بات کرنی چاہیے اور پاکستانی طلبہ و طالبات کی خبر گیری کرنی چاہیے کیونکہ وہاں موجود سفارت خانے کا کردار اس سارے معاملے میں افسوسناک رہا ہے کرغستان کی حکومت کی جانب سے بھی غیر ملکی طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنانے اور اس ہنگامہ آرائ کو روکنے کے لیے فوری طور پر ٹھوس اقدامات نہی اٹھائے گئے جو کہ قابل مزمت ہےاطلاعات کے مطابق بشکیک میں مقامی افراد نے مقیم غیر ملکی طلبہ بشمول پاکستانیوں پرحملہ کر دیا، جن کا چند روز قبل مصری شہریوں کے ساتھ جھگڑا ہوا تھا۔بشکیک میں میڈیکل یونیورسٹیوں کے متعدد ہاسٹلز اور پاکستانیوں سمیت بین الاقوامی طلبہ کی نجی رہائش گاہوں پر حملے کیے گئے۔سوشل میڈیا پوسٹس کے برعکس سفارتخانے کا کہنا تھا کہ اب تک کسی پاکستانی طلبہ کی موت یا ریپ کیے جانے کی تصدیق نہیں ہوئی۔کرغستان کے دارالحکومت بشکیک مقامی افراد نے پاکستانی خواتین طالبات کے ہاسٹلز پر بھی حملہ کیا۔خاتون طالبہ نے بتایا کہ ہم نے ہاسٹل کے واش روم میں پناہ لی ہے، یہاں پر خواتین طلبہ کو ہراساں کیا جار رہا ہے، ہم 6 طالبات ایک واش روم میں موجود ہیں ہمیں یہاں سے بچایا جائے۔طلبہ نے پاکستانی سفارت خانے کے عدم تعاون کی شکایت بھی کی ہے۔دریں اثنا، وزیراعظم شہباز شریف نے بشکیک میں پاکستانی طلبہ پر حملوں پر اظہار تشویش کیا ہے۔انہوں نے پاکستانی سفیر کو تمام ضروری مدد فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کرغزستان میں سفارتخانے سے رابطے میں ہیں، صورت حال مانیٹر کر رہے ہیں۔وزیراعظم نے ہدایات دیں کہ جو زخمی طلبہ پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں، ان کی فوری واپسی کا انتظام کیا جائے۔وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندرنے کہا کہ بشکیک سے پاکستانی طلبہ کی خوفناک اور دل دہلا دینے والی تصاویر آ رہی ہیں، قانون نافذ کرنے والے کرغز ادارے پاکستانی طلبہ کو تحفظ فراہم کریں۔کرغستان سے سوشل میڈیا پر جو تصاویر ارہی ہیں وہ انتہائ سنگین ہیں اور حکومتی دعوؤں کے برعکس ہیں تصاویر میں پاکستان سے میڈیکل کی تعلیم کے لیے وہاں مقیم طلبہ کو لہو لہان اور مقامی افراد کو پولیس کی موجودگی میں ان پر بدترین تشدد کرتے دیکھا جا سکتا ہے اس صورتحال پر پوری قوم میں تشویش پائ جاتی ہے حکومت پاکستان کے اعلی سطحی وفد کو فوری طور پر کرغستان جا کر ان معاملات کا جائزہ لینا چاہیے تاکہ اصل حقائق سامنے آ سکیں اور کرغستان کی حکومت سے اس واقعہ پر شدید احتجاج کرنا چاہیے تاکہ جو طلبہ وہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں انہیں مستقبل میں ایسے واقعات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔