تعلیمی ایمرجنسی اور میاں شہباز شریف

پاکستان میں سیاسی جماعتوں کی صورتحال کچھ اس طرح ہوتی ہے کہ جو سیاسی پارٹی برسرِ اقتدار آتی ہے وہ عوام کے لئے اس طرح کے بیانات داغتے ہیں گویا تمام وہ عوامی نمائندے ہیں اور سب کچھ وہ عوام کی بھلائی کے لیے کریں گے اور اس میں کوئی دوسری رائے نہیں مگر بیانات کی حد تک ۔پاکستان کی تعلیمی ایمرجنسی ہو یا صحت کے میدان ہوں سب کچھ میڈیا کا مرہون منت ہوتا ہے ۔یقین جانیے جتنا پیسہ ہمارے سیاستدان اخبارات اور میڈیا میں اشتہارات کے لیے خرچ کرتے ہیں اگر اتنا پیسہ وہ حقیقی معنوں میں عوام الناس کی فلاح وبہبود کے لیے استعمال کریں تو کوئی شبہ نہیں عوام خوشحال اور معاشرے میں ترقی کے عنصر نمایاں طور پر نظر آئے۔پاکستان بدقسمتی سے چند ان ممالک کی لسٹ میں شامل ہے جہاں نہ انصاف اور نہ ہی معاشی نظام کی واضح تصویر نظر آرہی ہو ہاں اگر ترقی اور انصاف پاکستان کے ایوانِ اقتدار کی چار دیواری میں ضرور نظر آئے گا اربوں روپے کا بجٹ بغیر کسی دلیل کے آپ اقتدار کے ایوانوں میں خرچ ہوتا ہوا دیکھ سکیں گے ۔مگر عوام کے لئے نہیں ۔بس یہی وجہ ہے پاکستان پچھلے 76 سالوں سے عوام کے لئے بیشمار اصلاحات کا نفاذ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں مگر وہ اصطلاحات کامیابیوں سے ہمکنار نہیں ہوسکیں کیونکہ اس کی منظوری اسمبلیوں نے دینا ہوتی ہے اور وہ عمل 76سالوں سے رکا پڑا ہے ہاں اگر وہ بجٹ حکومتی ایوانوں کے جمع خرچ کے لیے استعمال ہونا ہو تو کوئی رکاوٹ نہیں وہ بجٹ بغیر کسی دلیل کے اور بغیر کسی رکاوٹ کے راتوں رات اکثریت سے منظور کروا لیا جاتا ہے بس اگر کوئی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے تو وہ صرف عوامی الناس کی فلاح وبہبود کیلئے ہوتی ہے ہماری ترجیحات نہ صحت پر ،نہ ہی تعلیم پر، نہ ہی عوامی منصوبہ بندی پر نہ ہی کسی ایسے منصوبہ پر جہاں براہ راست پاکستان کی ترقی اور عوام کی بھلائی ہو ۔ہم آج بھی دنیا میں ایک ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود اپنی کشکول لئے پوری میں گھوم رہیں ہیں مگر کوئی خیرات دینے کو تیار نہیں ۔جی ہاں عالمی مالیاتی ادارے ہم کو ضرور کمزور کرنے کے لیے اپنا قرضہ اپنی شرائط پر دیتے ہیں اور ہمیں غربت کے خول سے باہر نہیں نکلنے دیتے شائد یہی ہماری منزل ہے اور اسی منزل کے لیے ہم اپنا اربوں روپے خرچ کرتے ہیں تاکہ ہم اپنی منزل پر پہنچ کر عوام کو کسی صورت میں غربت کے خول سے باہر نہ آنے دیں ۔وقت نے ثابت کردیا ہے اگر ہمارے ادارے چائیں تو وہ رات کے کسی بھی پہر انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ہماری فورسز بغیر وقت ضائع کئے اس پر عمل درآمد کروانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں مگر عوام کے لئے نہیں بس اپنے من پسند ایوانِ اقتدار کے لوگوں کے لئے ۔پاکستان کی ترقی کا دور کب شروع ہو گا شائد آپ اور میں اس کا تعین نہیں کر سکتےبحر حال اللہ پاک سے دعا کرتے ہیں کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا آغاز اسی دور حکومت میں شروع ہو جائے۔اللہ پاک ہمارا حامی و ناصر ہو آمین۔