مملکت خدادا کے اقتدار کے ایوان میں جنوبی پنجاب کے الگ صوبے کے مطالبے کی آواز ایک بار پھر انتہائ موثر انداز میں اٹھائی گئی ہے جنوبی پنجاب کا سیکریٹیریٹ بند کرنے پر بھی ن لیگ پر تنقید کی گئی ابھی یہ اسمبلی اپنا پہلا بجٹ پیش کررہی ہے لیکن حکومتی اتحاد کی سب سے ںڑی سیاسی جماعت پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی وزیراعظم کی مقبولیے کھونے کے دعوےکر رہے ہیںجنوبی پنجاب صوبے کے حقوق کے لیے چئیرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی ہمیشہ اواز اٹھاتے رہے ہیں پنجاب اسمبلی میں ان کے بیٹے حیدر گیلانی ن لیک کی وزیراعلی سے جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کا مطالبہ کد ہے ہیں تو بھٹ اجلاس میں قادر گیلانی اور موسی گیلانی نے بھرپور انداز میں جنوبی پنجاب صوبے کی آواز اٹھائعبدالقادر گیلانی نے جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ ختم کرنے پر ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تخت لاہور سے کب نجات ملے گی، صرف لاہور شہر کا بجٹ جنوبی پنجاب کے تین اضلاع بہاولپور، ملتان اور ڈیرہ غازی خان کے کل بجٹ سے زیادہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم علیحدگی نہیں چاہتے، ہم صرف اپنا حق مانگ رہے ہیں، جنوبی پنجاب کے اضلاع کا حصہ 35 فیصد سے کم کر کے 20 فیصد سے بھی کم کر دیا گیا ہے۔پی پی پی کے ایم این اے علی موسیٰ گیلانی نے بھی جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں وائسرائے کا نظام نہیں ہےپیپلز پارٹی کے عبدالقادر گیلانی نے کہا کہ اگر وزیر اعظم ایوان میں موجود ہوتے تو وہ انہیں ضرور بتاتے کہ وہ اب مقبول لیڈر نہیں رہے اور ان کی مقبولیت ختم ہوچکی ہے، مسلم لیگ (ن) اس ملک کی مقبول جماعت نہیں ہے لیکن پھر بھی ہم قومی مفاد میں ان کی حمایت کر رہے ہیں۔چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے عبدالقادر گیلانی نے کہا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں موجودہ اتحاد کی حمایت کر رہے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ انہوں نے انہیں بلڈوز کرنے کا اختیار دے دیاپی پی رہنما نے اپنی تقریر کے دوران سوال کیا ’کیا آپ کو لگتا ہے کہ ہمیں یہ بجٹ منظور کر لینا چاہیے‘، اس میں غریب کسانوں اور متوسط طبقے کے لیے کچھ نہیں ہے۔بجٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کرنے کے باوجود پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان اعلیٰ قیادت کے حکم پر بجٹ کے حوالے سے جاری قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی، جنہوں نے ابتدائی طور پر اس سیشن کا بائیکاٹ کیا تھا، ارکان نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس بجٹ میں حکومت کو سپورٹ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ن لیگ کی حکومت نے ایک بار پھر برسر اقتدار انے کے بعد جنوبی پنجاب صوبے کی آواز کو دبانے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں جس کے باعث اس خطے کے عوام میں شدید بے چینی کی لہر پائ جاتی ہے اور اس مانگی تانگی حکومت کے اتحادی بھی نہ صرف نالاں ہیں بلکہ اسمبلی میں کھل کر جنوبی پنجاب صوبے کے ئق میں اور ن لیگ کی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف اواز بھی اٹھا رہے ہیں حکمرانوں کو اس پر کان دھرنا ہوگا اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے اور ان کے ہاتھ افسوس کے علاوہ کچھ نہ آئے ۔