اجر و ثواب کے حوالے سے ان دس دنوںمیں کیا جانے والا عمل اللہ تعالیٰ کے ہاں نہایت پسندیدہ ہے ،قرآن کریم کی سورۂ فجر کی ابتدائی آیات میں اللہ تعالیٰ نے چند چیزوں کی قسم کھائی ہے، ان چیزوں میں سے ایک یہ ہے کہ :’’ولیال عشر‘‘اور قسم ہے دس راتوں کی، دس راتوں کی قسم اٹھانے کا معنی یہ ہے کہ بڑی اہم راتیں ہیں، اس آیت کی تفسیر میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ:’’ ان سے مراد ذوالحجہ کے ابتدائی دن ہیں ‘‘اور یہ سال کے سب سے زیادہ افضل دن ہیں۔ ، عشرہ ذوالحجہ میں نماز ، روزہ ، حج ، قربانی کی شکل میں صدقہ سب جمع ہو جاتے ہیں۔
*حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:عشرہ ذو الحج میں کئے جانے والے نیک اعمال دوسرے عام دنوں میں کئے جانے والے نیک اعمال کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کے ہاں زیادہ فضیلت والے ہیں، صحابہ کرامؓ نے عرض کی یا رسول اللہﷺ! کیا جہاد بھی ان کے برابر نہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ہاں۔ مگر وہ شخص جو جان و مال لے کر جہاد کیلئے نکلے اور پھر ان جان و مال میں سے کچھ بھی واپس نہ آئے(یعنی وہ شہید ہو جائے)۔ (صحیح بخاری : 969)
*حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ہاں عشرہ ذوالحج زیادہ عظمت والا ہے اور ان دس دنوں میں کی جانے والی عبادت باقی عام ایام کی بانسبت اللہ کو زیادہ محبوب ہے، ان دنوں میں کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرو یعنی سبحان اللہ کہو، تہلیل یعنی لا الہ الا اللہ کہو، تکبیر یعنی اللہ اکبر اور تحمید یعنی الحمد للہ کہو۔ (مسند عبد بن حمید : 805)
*اس مہینے کا شمار ان چار مہینوں (ذوالقعدہ، ذوالحج، محرم اور رجب)میں ہوتا ہے جن کو حرمت عزت والے مہینے کہا جاتا ہے
*حضرت عمر بن خطابؓ سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے ان سے کہا اے امیر المومنین! آپ کی کتاب (قرآن کریم) میں ایک آیت ایسی ہے اگر وہ ہمارے اوپر یعنی دین یہود میں نازل کی جاتی تو ہم اس دن عید مناتے، حضرت عمرؓ نے اس یہودی سے پوچھا کہ کون سی آیت؟ یہودی نے کہا جس کا مفہوم یہ ہے کہ آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو بحیثیت دین پسند کر لیا، حضرت عمرؓ نے اس سے فرمایا: ہم اس دن کو خوب جانتے ہیں اور اس جگہ کو بھی اچھی طرح سے جہاں یہ آیت نازل ہوئی (صحیح بخاری: 45) مطلب یہ کہ اس دن ہمار ا عید کا ہی دن تھا
*حضرت ابو قتادہ انصاریؓ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: میں اللہ تعالیٰ سے امید رکھتا ہوں کہ یوم عرفہ کا روزہ اپنے سے پہلے اور بعد والے سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا(صحیح مسلم: 2716)
*اس مہینے کی نویں تاریخ یعنی یوم عرفہ میں اللہ رب العزت لوگوں کو جہنم سے کثرت کے ساتھ آزاد فرماتے ہیں، حضرت ابن المسیب سے مروی ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ رب العزت باقی ایام کی با نسبت یوم عرفہ(نویں ذوالحج) والے دن لوگوں کو کثرت کے ساتھ جہنم سے آزاد فرماتے ہیں(صحیح مسلم: 2402)۔
*اُم المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عید الاضحیٰ کے دن کوئی نیک عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک قربانی کا خون بہانے سے محبوب اور پسندیدہ نہیں، قیامت کے دن قربانی کا جانور اپنے بالوں، سینگوں اور کھروں سمیت آئے گا، قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے ہاں شرفِ قبولیت حاصل کر لیتا ہے لہٰذا تم خوش دلی سے قربانی کیا کرو (جامع ترمذی: 1413)
*جس شخص نے قربانی کرنی ہو، اسے چاہیے کہ ذوالحج کا چاند نظر آنے سے قربانی کرنے تک ناخن اور بال وغیرہ نہ کاٹے، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ؐنے ارشاد فرمایا جب ذوالحج کا پہلا عشرہ شروع ہوجائے (یعنی ذو الحج کا چاند نظر آجائے) اور تم میں سے کسی کا ارادہ ہو قربانی کا تو اس کو چاہیے (قربانی کرنے تک) اپنے بال اور ناخن نہ تراشے (صحیح مسلم: 5233)
*عشرۂ ذی الحجہ کے یہ دس دن بڑے مقدس محترم اور عظمت والے ہیں، ان دنوں میں نیک اعمال بطورخاص اللہ کے ہاں بڑے پسند کیے جاتے ہیں، لہٰذا ان ایام میں روزوں، عبادات، نوافل، ذکر ،تلاوت کا خاص اہتمام کرنا چاہیے۔