پاکستانی زراعت کے زوال کے اسباب

قیام پاکستان سے لے کر آج تک ملک پاکستان کی زراعت آج تک ترقی کی جانب گامزن ہونے کے لیے کسی مسیحا کی راہ تک رہی ہے۔یا یوں کہیں ابھی تک کوئی ایسا لیڈر نہیں آیا جو زراعت کے بارے دل و جان سے سوچے۔ پاکستان میں زراعت کا زوال متعدد عوامل کی وجہ سے ہو رہا ہے جو ملکی معیشت اور خوراک کی فراہمی پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔ یہاں چند اہم وجوہات بیان کی جا رہی ہیں:جن کا جاننا بہت ضروری ہے ۔پاکستان میں زراعت کو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے مگر اس وقت صورتحال کچھ الٹ ہے حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں مگر ہر آنے والا دور ملک پاکستان اور عوام کے لئے ایک نئی سوچ لے کر آتا ہے جی ہاں وہ سوچ صرف اور صرف اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے لوگوں کی خیر خواہی ۔ملک پاکستان پچھلے 76 سالوں سے اپنی کوئی مناسب منصوبہ بندی نہیں کر سکا ۔جسکی وجہ سے آج بھی پاکستان دنیا کے کئی ملکوں سے پیچھے رہ گیا ہے جسکی سب سے بڑی وجہ اقتدار میں نااہلوں اور وزارتوں کی بندر بانٹ ۔ہم نے دیکھا وزارتوں کا منصب ان لوگوں کو عطا کیا گیا جو اس کی الف ب بھی نہیں جانتے اور ان نااہل لوگوں کی وجہ سے تمام تر فیصلے بیوروکریسی کرتی آرہی ہے ۔ایک دور ایسا بھی آیا جب سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جیسی وزارت کا قلمدان انڈر میٹرک وزیر کے ہاتھ میں تھا ملک خاک ترقی کرے گا ۔اہلِ اقتدار والوں کو اہل لوگوں کو وزارتوں کا منصب دینا ہو گا جو اس وزارت کی الف ب بھی جانتے ہوں سیاسی رسہ کشی نے ملک کو بہتر مستقبل کی طرف نہیں جانے دیا اور آج ہم پوری دنیا میں اپنا کشکول لئے پھرتے ہیں مگر امید نہیں کوئی خیر کا سکّہ اس میں ڈالے ۔دنیا کو اپنے اپنے مفادات عزیز ہوتے ہیں اور وہ ہمیشہ ہمیں اپنے مقاصد کے لیے ہمارے کشکول کو بھرتے ہیں آہیں ۔آج چند بنیادی زراعت کی وجوہات پر بات چیت کرتے ہیں جو زراعت کی ترقی میں رکاوٹ ہے 1. پانی کی کمی ۔پانی کی قلت پاکستان کے زراعتی زوال کا سب سے بڑا سبب ہے۔ نہری نظام کی بوسیدگی، بارشوں میں کمی، اور زیر زمین پانی کے ذخائر کی کمیابی نے زراعت کو شدید متاثر کیا ہے۔اور سب سے بڑھ کر نہری نظام میں کرپشن 2. جدید ٹیکنالوجی کی کمی۔پاکستان میں زرعی پیداوار کی بہتری کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق کا فقدان ہے۔ نئی اور جدید مشینری، بیج، اور کھادوں کی عدم دستیابی سے پیداوار کم ہو رہی ہے۔ اس میں زراعت کی فیلڈ ٹیم اپنے من پسند لوگوں کو نوازتی ہے اور سب اچھا کی رپورٹ وجہ کرپشن ۔ 3. مالی مسائل۔کسانوں کو زرعی قرضے حاصل کرنے میں۱ مشکلات کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے وہ جدید ٹیکنالوجی اور وسائل خریدنے سے قاصر ہیں۔ بینکوں اور مالیاتی اداروں کی سخت شرائط بھی اس مسئلے کو بڑھا رہی ہیں۔چھوٹا کسان کوئی خاطر خواہ سرکار سے فائدہ حاصل نہیں کر سکتا وجہ سفارش اور کرپشن4. موسمیاتی تبدیلی۔ موسمیاتی تبدیلی نے بھی زراعت پر منفی اثر ڈالا ہے۔ غیر متوقع موسمی حالات، جیسے کہ زیادہ درجہ حرارت اور بے وقت بارشیں، فصلوں کی پیداوار کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ 5. زرعی زمین کی کمی۔شہری آبادی میں اضافہ اور زرعی زمینوں کی غیر قانونی تقسیم نے قابل کاشت زمینوں کو کم کر دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں زرعی پیداوار میں کمی آ رہی ہے۔اور جگہ جگہ زرعی زمینوں پر حکومت کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے کالونیاں بنائی جا رہی ہیں 6. حکومتی پالیسیوں کی ناکامی ۔حکومتی سطح پر زراعت کی ترقی کے لیے مناسب پالیسیاں اور ان پر عمل درآمد کی کمی بھی ایک اہم وجہ ہے۔ حکومت کی جانب سے مناسب سبسڈی نہ ملنے کی وجہ سے بھی کسان مشکلات کا شکار ہیں۔ 7. مارکیٹ تک رسائی۔ کسانوں کو اپنی پیداوار مارکیٹ تک پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے انہیں مناسب قیمت نہیں ملتی۔ اس سے ان کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور وہ زراعت سے دستبردار ہو جاتے ہیں۔اس کی بڑی وجہ سرکار کی عدم دلچسپی ۔ 8. تعلیم اور تربیت ۔زرعی تعلیم اور تربیت کی کمی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ کسان جدید زرعی تکنیکوں اور طریقوں سے ناواقف ہوتے ہیں، جس سے پیداوار کم ہوتی ہے۔ان عوامل کے مجموعی اثرات کی وجہ سے پاکستان میں زراعت کا زوال ہو رہا ہے۔ اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ ملکی معیشت اور خوراک کی فراہمی مستحکم ہو سکے۔حکومتی اداروں کو زراعت کے حوالہ سے لانگ ٹرم منصوبہ بندی کرنا چاہیے اور چھوٹے زمینداروں کو زرعی پیداوار کے لئے قرضہ جات میں آسانیاں پیدا کرنا ہوگیں اور ساتھ ساتھ جدید زراعت کے حوالہ سے جدید تعلیم اور ایڈوانس زرعی پیداوار کے طریقوں کی طرف لانا ہوگا ہمارا کسان آج بھی زراعت کے شعبہ میں حکومتی اداروں کی طرف سے نامناسب رویوں کی وجہ سے دل برداشتہ ہے جو ملک پاکستان اور کسانوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے ایوانوں میں بیٹھے لوگوں سے درخواست ہے کہ زراعت جو کہ ملک کی ریڑھ کی ہڈی تصور کی جاتی ہے اس بارے خصوصی توجہ دیں۔