18 ہزار ارب روپے کے لگ بھگ حجم پر مشتمل وفاقی بجٹ کل پارلیمنٹ میں پیش ہوگا۔

تقریباً 18 ہزار ارب روپے کا وفاقی بجٹ کل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 15 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
ٹیکس وصولی کا ہدف 12.9 ٹریلین روپے مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔ بجٹ میں سود اور قرضوں کی ادائیگی کا تخمینہ 9.5 ٹریلین روپے لگایا گیا ہے۔
، توانائی کے شعبے میں سبسڈی کے لیے 800 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔ وفاقی ٹیکس ریونیو کا تخمینہ تقریباً 12.9 ٹریلین روپے ہے۔
نان ٹیکس ریونیو کا ابتدائی تخمینہ 2100 ارب روپے ہے، پٹرولیم لیوی سے 1050 ارب روپے سے زائد کا ہدف حاصل کرنے کی توقع ہے۔
پنشن اصلاحات کے تحت نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کے لیے رضاکارانہ پنشن کا نظام متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔
زرعی مصنوعات، بیج، کھاد، ٹریکٹر اور دیگر آلات پر مکمل سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا، خوراک، ادویات، سٹیشنری پر 10 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز،
مرکزی بجٹ 2024-25 میں ایس ایم ایز کے لیے ٹیکس چھوٹ کی سفارش کی گئی ہے۔
ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے، سیلز ٹیکس میں چھوٹ، کسٹم ڈیوٹی کی شرح بڑھانے کی تجاویز کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔