200 سے زائد طبی آلات پر ٹیکس سے علاج مزید مہنگا

رواں مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں حکومت نے پہلی بار 200 سے زائد طبی آلات پر سیلز ٹیکس عائد کیا ہے
جن میں خون کے تھیلے اور انجیوگرافی، انجیو پلاسٹی، مختلف بیماریوں کی تشخیص میں استعمال ہونے والی کٹس شامل ہیں۔
غریب مریضوں کے لیے بنیادی صحت کی سہولیات بھی چھین لی گئیں،
طبی آلات اور دیگر طبی آلات پر سیلز ٹیکس لگا کر تمام اضافی اخراجات کا بوجھ براہ راست غریب مریضوں پر ڈال دیا۔
حکومت پاکستان نے پہلی بار مریضوں کی بیماریوں کی تشخیص اور علاج پر ٹیکس عائد کیا ہے۔ عائد کردہ سیلز ٹیکس سے تشخیص اور علاج کے اخراجات میں 25 سے 30 فیصد اضافہ ہو جائے گا
جبکہ سیلز ٹیکس سے اربوں روپے اکٹھے ہوں گے۔ جس کی وجہ سے سرکاری ہسپتالوں کا بجٹ بھی بری طرح متاثر ہو گا
جس کی وجہ سے سرکاری ہسپتالوں میں معمول کے آپریشنز، انجیو گرافی اور انجیو پلاسٹی کی تعداد میں بہت زیادہ کمی آئے گی
جبکہ پرائیویٹ ہسپتالوں میں اس کا براہ راست اثر عوام پر پڑے گا ۔