پٹرولیم مصنوعات پر 80 روپے فی لٹر ٹیکس عوام کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں

آئندہ مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر فی لیٹر لیوی 20 روپے تک بڑھانے کی تجویز ہے۔ وفاقی حکومت پہلے ہی پٹرولیم مصنوعات پر 60 روپے فی لٹر لیوی وصول کر رہی ہے جو کہ قانون کے مطابق زیادہ سے زیادہ حد ہے ےاہم اب اس حد کو ہی بڑھا کر 80 روپے فی لٹر تک لایا جارہا ہے اس اضافے سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اسی شرح سے اضافہ ہو جائے گا اس اضافے سے عام آدمی مزید مہنگائ کے بوجھ تلے دب جائے گا اور زراعت کا شعبہ بھی متاثر ہوگاوفاقی وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی اجلاس میں آئندہ مالی سال 25-2024 کے لیے بجٹ پیش کردیا جب کہ حکومت اس بجٹ کے ذریعے عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کے ساتھ نئے قرض پروگرام کے سلسلے میں مذاکرات کے دوران اپنا کیس مضبوط کرنے کی کوشش کرے گی۔فنانس بل میں پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر لیوی 60 روپے سے بڑھا کر 80 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے۔اس کے علاوہ لائٹ ڈیزل پر لیوی 50 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 75 روپے کرنے کی تجویز ہے، ہائی آکٹین اور ای ٹین گیسولین پر لیوی 50 روپے سے بڑھا کر 75 روپے فی لٹر کرنے کی سفارش کی گئی ہے فنانس بل میں مٹی میں استعمال ہونے والے تیل پر لیوی 50 روپے فی لیٹر پر برقرار رکھنے کی تجویز ہے۔وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-2024 میں پیٹرولیم لیوی کے ذریعے 12 کھرب 80 ارب روپے اکٹھا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، جو پچھلے سال کے ہدف کے مقابلے میں 47.4 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ مالی سال میں، حکومت نے پیٹرولیم لیوی سے 960 ارب روپے اکٹھے کیے، جو 869 ارب روپے کے اصل ہدف کو عبور کر گئے تھے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مجموعی طور پر 321 ارب روپے کے اضافی منصوبے شامل ہیںحکومت کی جانب سے پہش کیے جانے والے بجٹ میں حسب توقع عوام کے لیے کوئ بھی اچھی خبر نہی ہے ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ مہنگائ کے نئے طوفان کا پیش خیمہ ہے اس بجٹ سے آئ ایم ایف اور بیرونی آقاوں کو خوش کرنے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ ملک کے عوام کو مزید زیر بار کر دیا گیا ہے جو پہلے ہی مہنگائ کے باعث خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں اور کسی ایسی حکومت کا انتظار کر رہے ہیں کو انہیں بھی کسی مد میں سکھ کا سانس دے سکے۔