ریاست پاکستان کی اندرونی اور بیرونی طور پر حفاظت کی زمہ داری افواج پاکستان کی ہے ریاست کی عوام اور اس کی افواج کے مابین بڑھتی ہوئ خلیج کسی طور ریاست کے مفاد میں نہی ہے اور ایسے عوامل پر قابو پانا ازحد ضروری ہے جو اس خلیج کو بڑھاوا دے رہے ہیں اندرونی دشمن ہمیشہ بیرونی دشمنوں سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں اس سے زیادہ خطرناک یہ ہے کہ ریاست اپنی افواج اور اس کے اقدامات کا تحفظ کرنے میں ماکام ہو جائے اور افواج کو خود اپنے موقف کی وضاحت کے لیے میدان میں آنا پڑے افواج پاکستان کے ترجمان کی پریس کانفرنس اسی صورتحال کی مظہر ہے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ عزم استحکام فوجی آپریشن نہیں مہم ہے، ایک سیاسی مافیا اس کے خلاف کھڑا ہوگیا ہےانہوں نےبتایا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد بعض اہم امور پر افواج کا مؤقف واضح کرنا ہے، جیسا کہ علم میں ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں مسلح افواج کے خلاف منظم پروپیگنڈا، جھوٹ، غلط معلومات کے پھیلاؤ اور ان سے منسوب من گھڑت خبروں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اس لیے ان معاملات کے پیش نظر ہم تواتر سے پریس کانفرنس کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیرر کرائم نیکسس میں دہشتگردی پنپتی ہے اور سب نے فیصلہ کیا کہ اس اپیکترم کو روکنا ہے، یہ غیر قانونی اسپیکٹرم ہر جگہ موجود ہے اور اس میں غیر قانونی معیشت چھپی ہے اور اسی سے دہشتگردی پنپتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں آپ کو مثالیں دے دیتا ہوں، نان کسٹم پیڈ گاڑیاں لاکھوں کی تعداد میں پاکستان میں موجود ہیں یا نہیں؟ یہ اس غیرقانونی اسپیکٹرم کا پارٹ ہے نا؟ اس میں اربوں کا بزنس ہو رہا ہے نا؟ انہی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے اندر دہشت گرد بھی آپریٹ کرتے ہیں، جب ایک ملک میں، کچھ اضلاع میں، کچھ جگہوں میں یہ نارمل ہو کہ بغیر کاغذ کے گاڑی چل سکتی ہےڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ جو سرحد ہے، افغانستان کے 6 ملکوں کے ساتھ بارڈر لگتے ہیں، پاکستان کے علاوہ تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان، چین، ایران کے ساتھ بھی اس کی سرحد ہے، جو افغانستان میں ترک، تاجک، ازبک بھی رہتے ہیں، لیکن باقی ملکوں کے ساتھ تو وہ پاسپورٹ کے ساتھ جاتے ہیں، نارمل سرحد ہے، ویزہ سسٹم ہے، تو پھر ہماری سرحد پر کیوں تذکرے یا شناختی کارڈ دکھا کر اندر چلے جاؑئیں، اس کو ایک سافٹ بارڈر رکھا ہے، کیونکہ وہ غیرقانونی اسپیکٹرم کو فیسیلٹیٹ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عزم استحکام ایک مہم ہے صرف دہشتگردی کے لیے نہیں بلکہ یہ پورے ملک کے لیے مفید ہے اور اس کے اسٹیکس بہت ہائی ہیںآرمی چیف اور ایس آئی ایف سی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر فوج اور قیادت کے خلاف جو بات چیت ہورہی ہے تو دو حصے ہیں اس کے کہ یہ کیا ہورہااور کیوں ہو رہا ہے؟ یہ ڈیجیٹل دہشتگردی ہے، جس طرح دہشتگرد بم پکرتا ہے تو ڈیجیٹل دہشتگرد جھوٹ، فیک نیوز کے ذریعے اضطراب پھیلا کے اپنی مرضی مسلط کرتا ہے، ان کا تو کبھی پتا بھی نہیں ہوتا، بے نامی اکأنٹ ہوتے ہین کہاں سے تانے بانے مل رہے کچھ نہیں پتا چلتا لیکن دونوں کا ہدف صرف فوج ہے، جو خارجی دہشتگرد ہے وہ بھی اور ڈیجیٹل دہشتگرد بھی فوج کو نشانہ بنا رہا ہے، دونوں ایک جیسا کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت نیپ کی ضرورت ہے، ہم ملک میں دہشت گردی کی اجازت نہیں دے سکتے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں