بنگلہ دیشی حکومت نے جماعت اسلامی پر پابندی عائد کی: طلبہ تحریک اور پرتشدد فسادات کا جائزہ
بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی پر پابندی کا فیصلہ
بنگلہ دیش کی حکومت نے جماعت اسلامی بنگلہ دیش اور اس کے طلبہ ونگ اسلامی چھاترو شبیر پر حالیہ طلبہ تحریک کے دوران پرتشدد فسادات میں کلیدی کردار ادا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ان پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بنگلہ دیش کی وزیراعظم نے ڈھاکہ میں حکمران جماعت کی 14 جماعتوں کا اجلاس منگل کو شیخ حسینہ واجد کی سرکاری رہائش گاہ گونو بھون میں منعقد کیا ۔
جس میں طلبہ کی تحریک کے دوران اور بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرِ قانون عبیدالقادر نے بتایا کہ طلبہ تحریک کو ہائی جیک کرکے احتجاج کو فسادات میں تبدیل کرنے پر جماعتِ اسلامی اور اس کے اسٹوڈنٹ ونگ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جماعت اسلامی بنگلہ دیش اور اس کے اسٹوڈنٹ ونگ پر پابندی عائد کرنے کے لیے ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا جانے والا ہے۔
اس سلسلے میں وزیرِ قانون اور وزیرِ داخلہ مشاورت کرنے والے ہیں۔
بظاہر بنگلہ دیشی حکومت کی ایما پر بھارتی میڈیا آؤٹ لیٹس نے بھی اپنی توپوں کا رخ طلبہ تحریک کے دوران ہی جماعتِ اسلامی اور دیگر اسلام پسند جماعتوں کی طرف موڑ دیا تھا۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں