تعلیم سے زیادہ دودھ کابجٹ

یوں توتعلیم و ترقی کیلئے کسی بھی منصوبہ کو عملی جامع پہنانے کیلئے جمہوری حکومت اپنے تئیں بھر پور کاوشوں کا ثبوت دیتی ہے ۔ملکی فلاح کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جاتے ہیں ۔ان کا آغاز خواہ وفاقی سطح پر ہو یا صوبائی مقصد عوام کو ہر ممکن خاطر خواہ ریلیف سے ہمکنار کرنا ہے ۔قیام ارض پاک سے لیکر ابتک منصوبہ جات کی انڈسٹری قائم و دائم اور جاری وساری ہے ۔ہر دور کی جمہوری حکومت عوام کیلئے الیکشن سے قبل بلند و بانگ دعویٰ کرتی ہے ۔ووٹر و سپورٹر دونوں ہی کسی ریاست کا اہم اثاثہ ہیں ۔حلف کی تکمیل کے بعد عوامی دعویٰ جات سب دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں اور اِنٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ کے حکم پر لیبک کہتے ہوئے ہر عہد کی من و عن پاسداری کرنا فرض اوّل بن کر کارہائے نمایاں کی فوقیت حاصل کر لیتا ہے ۔یہ امر کسی سے پوشیدہ نہیں کہ حالات چاہے تاریک رات کی سمت گامزن ہو ں لیکن اُجالا کی نوید کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔بیشک تعلیم ہی وہ اثاثہ ہے جس کے حصول کیلئے ہر ممکن کاوش معاشرہ میںبسنے والے ہر فرد پر لازم ہے ۔جی قارئین ! پڑھے لکھے افراد معاشرہ کے اہم ستون گردانے جاتے ہیں لیکن جعلی ڈگریوں کی پاداش میں پرواز کرنے والے افراد یعنی ناجائز پیسے کے زور پر کم سے کم وقت میں عروج پانے والے کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ۔تعلیمی ادارے چاہے نجی ہوں یا سرکاری تعلیمی پالیسیوں کا بنیادی مقصد کم سن طلباء کی ذہنی و جسمانی تربیت اس انداز پر کی جائے کہ وہ مستقبل میں مملکت کی باگ ڈور سنبھال کر گلوبل ورلڈ میں اہم مقام حاصل کر سکیں۔قارئین کرام! سال1984ء؁ میں گورنمنٹ آف پنجاب نے ہر علاقہ میں ہیلتھ ڈسپنسریاں قائم کیں ۔محکمہ صحت کی جانب سے تعینات LHVاور سٹاف نرس ہر زچہ بچہ کو خشک دودھ، گھی اور چینی دیکر صحت عامہ کے مفاد کو بہتر بنانے کی روش پر کاربند رہتی تھیں۔یہ منصوبہ کچھ عرصہ جاری رہا ،اس کے بعد محکمہ صحت کی حالت زار بوجہ عدم دستیابی فنڈز کے باعث یہ منصوبہ خستہ حالی کا شکار ہو گیا اور یوں زچہ بچہ دونوں ہی دودھ کی کمی کے باعث ہڈیوں کی کمزوری کا شکار ہو کر بے یار ومددگار ہو گئے ۔ موجودہ پنجاب حکومت نے ہائی سکول سطح پر طلباء کی کمزوری صحت کی فکر کرتے ہوئے ’’دودھ پروگرام‘‘کو عملی جامہ پہنانے کیلئے بروقت کارروائی کا آغاز کیا ہے ۔اس میں کچھ شک نہیں کہ دودھ ہی وہ واحد ٹھوس غذا ہے جس میں دل دماغ اور ہڈیوں کی مضبوطی کے تمام وٹامنز پائے جاتے ہیں ۔دودھ اگر ضرورت کے عین مطابق اور بروقت بچوں کومفت مہیا کیاجائے تو یہ صحت پر جلد اثر انداز ہو کر جسمانی اعضاء کی بہترین پرورش کا باعث ثابت ہوتا ہے اور یوں صحتمند نسل کے ساتھ ساتھ صحتمند پاکستان کا خواب پورا ہونا یقینی امر ہے ۔تاہم Olper’s مِلک کا ٹھیکہ بھی اپنے پیاروں کی نظر کیا گیا ۔ اگرچہ اس کی پیدائش آغاز3ماہ پر مشتمل ہے جس سے علم کی شمع تو منور ہو تی رہے گی ساتھ ہی خرید و فروخت کی آڑ میں کروڑوں و اربوں کا سرمایہ بھی من اندر اور من مندر رہے گا ۔ڈاکٹر ناصر محمد General Manager Regulatory Affairs (Friesland Campina Engro Pakistan Ltd.)نے سکول طلباء کی غذائی کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے اس منصوبہ پر جلد عملدرآمد کی تجویز دے دی۔گذشتہ دور حکومت میں پنجاب گورنمنٹ نے فری تعلیم کے منصوبہ پر کام کا آغاز کیا جو بیساکھیوں کے سہارے کچھ عرصہ زندہ رہا اور پھر مہنگائی کا رونا روتے ہوئے سرد خانے کی نظر ہو گیا ۔قارئین ! اسی طرح سستی روٹی کے تندور وںکی الاٹمنٹ کا عمل شروع ہوا جس سے فیوض کی گنگا میں ہاتھ دھونے والوں نے بے پناہ فوائد حاصل کئے لیکن یہ منصوبہ بھی چلتی ٹرین کے ساتھ یکدم ہچکولے کھاتا پٹری سے اُتر گیا ۔لیپ ٹاپ اسکیم ، یلوکیب اسکیم اور اسی طرح قرض اُتارو ملک سنواروجیسے کئی منصوبے دو اور دو بائیس فارمولا کی بدولت عیاشیوں کی ریکھا کے سامنے سر تسلیم خم کر گئے ۔منصوبوں کا یہ سبزہ ہے نوازشوں کی عطا ہے ۔پنجاب کے یوں تو بہت سے تعلیمی ادارے ایسے ہیں جہاں طلباء کی جسمانی ساخت کو بہتر بنانے کیلئے بذریعہ دودھ اقدامات نہایت ضروری ہیں ۔اگرچہ ملکی وسائل محدود ہیں اور ہر بار ہمیں IMFکے در پر دستک دینے کیلئے تمام شرائط کے لبادہ کو اوڑھ کر امداد کی التجاء کرنا پڑتی ہے لیکن اسطرح کے منصوبہ جات کی تکمیل کیلئے کروڑوں ، اربوں روپے صرف کرنے کے بعد ایک مرتبہ پھر قرض حسنہ کی رنگین چادر کچھ عرصہ کیلئے سرسبز رہے گی،کچھ شک نہیں کہ مذکورہ دودھ گاڑھا ہونے کے ساتھ لطف دوبالا کرنے میں اعلی مقام کا حامل ہے اور اس کا ٹھیکہ بھی من پسند کی نظر۔مفت کا دودھ اور پھر ہفتہ وار دو چھٹیاں یعنی اندھا کیا جانے بسنت کی بہار۔مفت کھانا اور دودھ کے پلان کو پایہ تکمیل کے مراحل سے ہمکنار کرنے کیلئے مختلف این جی اوز کو اس منصوبہ میں شرکت کی بھرپور دعوت دی جا رہی ہے اور اساتذہ کرام کو ہدایت دی جا رہی ہے کہ وہ طلباء کی ذہنی و جسمانی ساخت کو بہتر بنانے کے ساتھ اخلاقی تربیت پر بھی زور دیں ۔جبکہ دور حاضر میں ضرورت اس امر کی ہے کہ مستحق طلباء کیلئے ماہانہ وظائف کا آغاز کیا جائے پیپر، کتب، اسٹیشنری ، یونیفارم اور امتحانات کی فیسیوں میں کمی کی جائے ۔NTS, PTS, JTS, GAT, FPSC, PPSC, Meidcal Collegesکی فیسیوں میں کمی کرکے طلباء میں آگے بڑھنے اور غیر ممالک میںتعلیم حاصل کرنے کے رجحان کو کم کیا جائے تاکہ ہر طالب علم تیزی کے ساتھ ترقی کی راہ پر گامزن ہو کر ملک وقوم کا نام روشن کرنے میں اعزازی امتیاز حاصل کر سکے ۔