سپریم کورٹ نے سزا پوری کرکے فوجی تحویل سے رہا ہونے والوں کا ریکارڈ مانگ لیا

سپریم کورٹ نے سزا پوری کرنے کے بعد فوجی حراست سے رہائی پانے والوں کا ریکارڈ طلب کرلیا
جب کہ خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل واپسی کی بنیاد پر نمٹا دی گئی۔ عدالت میں ہوا۔
فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے کی۔
ملزم کے اہل خانہ نے ایک بار پھر ملاقات نہ کرانے کی شکایت کی۔
اٹارنی جنرل کی عدالت کی ہدایت پر معاملہ حل کرنے کی یقین دہانی۔ لاہور ہائیکورٹ بار اور شہدا فاؤنڈیشن کی فریق بننے کی درخواست منظور کر لی گئی۔
انٹرا کورٹ اپیلوں کے دائرہ کار پر وکلاء سے مدد مانگی گئی۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اہل خانہ کو 5 ہفتوں سے ملزمان سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی۔
جن ملزمان سے پوچھ گچھ کی گئی وہ بیڑیوں میں جکڑے ہوئے تھے۔
اعتزاز احسن بولے حبیب جالب نے جیل میں ایسی ہی ملاقات پر کہا تھا کہ حالات کا ماتم تھا ملاقات کہاں تھی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا شعر و شاعری تو ہمیں نہیں آتی اصل کیس چلنے دیں۔