دہشت گردی کے خلاف سوات آپریشن سے شروع ھونے والی کارروائیاں، آپریشن راہ نجات اور ضرب عزم سے ھوتی ھوئی اب آپریشن عزم استحکام تک آپہنچی ہیں۔ مذکورہ بالا تمام کارروائیوں میں ہمیں نیٹو فورسز اور امریکی افواج کی مدد کسی نہ کسی انداز میں حاصل رہی لیکن اب امریکہ اور نیٹو فورسز کے چلے جانے کے بعد اگر کوئی نیاآپریشن لانچ ہوتا ھے تو یہ آپریشن اپنے بل بوتے پر کرنا پڑے گا اس لحاظ سے یہ ایک مشکل آپریشن ثابت ہوسکتا ہے ۔جبکہ دوسری طرف مجوزہ آپریشن میں مقامی عمائیدین اور عوام کا ساتھ بھی بہت ضروری ہے۔ اگرچہ یہ کہا جارہا ہے کہ آپریشن کی صورت میں کسی قسم کا آبادی کا انخلا نھیں ہوگا ایک ناممکن سی بات ہے۔ دہشت گرد آپریشن سےبچنے کےلیے مقامی آبادی کو ڈھال کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں لیکن اب وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کے اس ناسور کو ایک فیصلہ کن کارروائی کرتے ہوئےہمیشہ کےلیےختم کردیا جائے۔ ملک میں پائیدار استحکام اور معاشی خوشحالی کےلیے آپریشن عزم استحکام دہشت گردی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے گٹھ جوڑ کو ہمیشہ کےلیے ختم کرنے کےلیے انتہائی اھم اور وقت کا تقاضاہے ۔بعض حلقوں کی جانب سے آپریشن عزم استحکام پر تنقید بلا جواز ہے۔ قبائلی اضلاع میں آئے روز مسلح افواج پر حملے اور فوجیوں کی شہادتوں پر پورے ملک میں شدید تشویش پائی جاتی ہے جس کا تدارک کیا جانا بہت ضروری ہے۔ملک میں جاری سماجی اور معاشی سرگرمیوں اور بیرون ممالک سے آنے والے سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کے لیے بھی ضروری ہے کہ ملک میں مکمل اور مثالی امن و امان موجود ہو۔ اب جبکہ ہم سی پیک کے نئے مرحلے میں داخل ہونے جارہے ہیں تو اس مرحلے میں بیرونی سرمایہ کاروں خاص طور پر چینی ورکرز , انجینئرز کا تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ پاکستان کو درپیش دہشت گردی کا چیلنج شہریوں کے جان ومال کے تحفظ، تیز رفتار معاشی بحالی اور سرمایہ کاری کےلیے سازگار ماحول کی تشکیل میں بڑی رکاوٹ ہے۔ وقت آگیا ہے کہ ایک بھرپور کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کے اس ناسور کو ہمیشہ کےلیے ختم کردیا جائے اس مقصد کے حصول کےلیے تمام رکاوٹوں کو دور کیا جانا اور مقامی آبادی کو اعتماد میں لینا بہت ضروری ہے۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کا آپریشن عزم استحکام کے سلسلے میں جلد آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ درست سمت میں اہم قدم ہے۔ کوئی بھی عسکری کارروائی اس وقت تک کامیابی سےہم کنار نہیںہوسکتی جب تک مقامی آبادی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی نہ ہو ،ماضی میں پاکستان کے غیور قبائیلیوں نے ہمیشہ مسلح افواج کے شانہ بشانہ قربانیاں دی ہیں اور امید کی جانی چاہیےکہ آپریشن عزم استحکام کی کامیابی میں بھی قبائلی عوام مکمل تعاون یقینی بنائیں گے ۔پاک فوج کے جوان دہشت گردوں کے خلاف اگرچہ موثر کارروائیاں کرتے چلے آرہے ہیں اور ملک و قوم کےلیے مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں لیکن دہشت گردی کے مکمل خاتمے کےلیےسرعت کے ساتھ بھرپور کارروائی وقت کی اہم ضرورت ہے ۔