میپکو میں کرپشن انکوائری کے وعدے

ملک کی سب سے بڑی بجلی کی تقسیم کار ملتان الیکٹرک پاور کمپنی اور گیپکو کے افسران اپنے کمیشن کھرا کرنے کے لیے بجلی کی ترسیل کے اہم آلات حکومت کی جانب سے اس مقصد کے لیے بین کی جانے والی کمپنیوں سے خرید رہے ہیں جس سے بجلی کی ترسیل کا بنیادی نظام کمزور پڑ رہا ہے مقامی سپلائرز کے ذریعے بلیک لسٹ فرموں سے واپڈا کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے کروڑوں روپے مالیت کے 132 کے وی کے سرکٹ بریکرز کی خریداری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت توانائی نے تمام ڈسکوز سے رپورٹ طلب کر لی۔ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) اور گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی گیپکوکی انجینئرنگ ایسوسی ایشنز کی جانب سے خریداری کے بارے میں تحریری شکایات کے بعد رپورٹ طلب کی گئی ہے۔انجنیرنگ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے تشویش کا اظہار کیا کہ کہ کس طرح ڈسکوز، خاص طور پر گیپکو اور ملتان الیکٹرک پاور کمپنی مقامی فرموں سے سرکٹ بریکرز اور دیگر پرزے/ سامان خریدنے کے لیے آرڈرز دے رہے ہیں، جو بلیک لسٹ ہیں زرائع نےبتایا ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی ایک حالیہ بیان میں اس سلسلے میں ایک بین الاقوامی کمپنی پر 2 سال کے لیے پابندی عائد کر دی ہے اور وہی کمپنی سرکٹ بریکر وغیرہ مقامی کمپنیوں کو فروخت کر رہی ہے جن کو گیپکو اور میپکو نے تقریباً ایک ارب روپے کے آرڈرز دیے۔جبکہ فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کو اس کا علم ہوا تو اس کی انتظامیہ نے بلیک لسٹ کمپنیوں سے ساز وسامان خریدنے میں مبینہ طور پر ملوث مقامی مینوفیکچررز سے خریداری کرنے سے انکار کردیا۔پاور ڈویژن نے تمام ڈسکوز کے سی ای اوز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے پر جلد از جلد اپنی رپورٹ پیش کریں۔انجینئرز ایسوسی ایشنز نے وزارت کو لکھے اپنے خط میں انکشاف کیا کہ ڈسکوز خاص طور پر گیپکو اور میپکو میں کام کرنے والے افسران نے مقامی سپلائرز/ایجنٹوں کے مافیا کی حمایت کے لیے کرپشن، زبردستی اور رکاوٹیں ڈالنے کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ یہ فرمیں/ ایجنٹ مختلف غیر ملکی کمپنیوں سے ڈسکوز کو درآمدی سامان فراہم کرتے ہیں، ان کے ڈسکوز پروکیورمنٹ ڈیپارٹمنٹس میں مضبوط تعلقات ہیں۔ایسوسی ایشنز نے کہا کہ ہم (آپ سے) درخواست کرتے ہیں کہ اس معاملے کی تحقیقات کریں اور تمام ڈسکوز کو ہدایت کریں کہ وہ مختلف فرموں کو جاری کردہ اپنے پرچیز آرڈرز کی فہرست فراہم کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ڈسکوز میں بدعنوانی نوشتہ دیوار اور یہ شکایت کے مواد سے بالکل واضح ہے۔اس سے قبل میپکو اور لیسکو میں 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کی اوور بلنگ کا مسئلہ بھی سامنے آچکا ہے جس پر وزیر داخلہ نے تو ایف آئی اے کے زریعے کاروائ کرانے کے احکامات دیے تھے تاہم وزیر توانائ اویس لغاری اس معاملے کی محکمانہ انکوائری ہی کرانے کی حمایت کر رہے ہیں بجلی کے رہٹس میں ظالمانہ اضافہ لرنے کے بعد اب بنیادی ٹیرف تبدیل کر کے صارفین پر ظلم کے مشید پہڑ توڑے جا رہے ہیں اور میپکو کرپشن کا گڑھ بن چکی ہے جہاں صارفین پر اضافہ یونٹ ڈالے جارہے ہیں اور اربوں روپے کی خریداری کمیشن مافیا کر رہا ہے لیکن عوام کو خالی انکوائری کی تسلیوں پر ٹرخایا جارہا ہے چند ہزار کا بل ادا نہ کرنے پر کسی غریب کا میٹر تو بغیر انکوائری کاٹ دیا جاتا ہے لیکن انہی صارفین پر اضافی ہونٹ ڈالنے والوں اور اربوں روپے کی کرپشن کرنے والوں کے خلاف کوئ قدم اٹھانے سے پہلے انکوائری ضروری ہے اور انکوائری بھی پاور ڈویژن کے وہی لوگ کریں گے جو خود اس کرپٹ نظام کا حصہ ہیں ایسی صورت میں بہتری کی کوئ توقع عبث ہے۔