“نجی بجلی گھروں کے مالک کون ہیں؟ آئی پی پیز کی ملکیت اور کیپیسٹی پیمنٹس کی تفصیلات”

“ملک میں نجی بجلی گھروں کے مالکان کی تفصیلات: آئی پی پیز کی ادائیگیاں اور سرمایہ کاری”

نجی بجلی گھروں کا مالک کون اور کتنا سرمایہ کمایا؟
ان دنوں ملک میں بجلی بنانے والے نجی کارخانوں (آئی پی پیز) کو کی جانے والی ادائیگیاں یعنی کیپیسٹی پیمنٹ موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔
سوال یہ ہے کہ ان نجی بجلی کارخانوں انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز ( آئی پی پیز)کے مالک کون ہیں؟ اور انہیں کتنے فیصد بجلی کی پیداوار میں کتنی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔
اس حوالے سے سینئر صحافی نے اہم تفصیلات عوام کے سامنے رکھی ہیں۔سینئر صحافی نے انکشاف کیا کہ آئی پی پیز میں 52 فیصد مالکان سرکاری ہیں اور باقی کے 48 فیصد کو کتنی کیپیسٹی کی مد میں چارجز اداکیے گئے۔
حامد میر کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بجلی بنانے والی نجی کمپنیوں آئی پی پیز کی کل تعداد 100 ہے، ان میں 51 آئی پی پیز مختلف کمپنیوں اور گروپس کی ملکیت ہیں، ان میں سے 7 سیاسی شخصیات کی ملکیت ہیں، 18 چین، سنگاپور اور ناروے سمیت بین الاقوامی کمپنیوں کی ملکیت ہیں۔
رپورٹ کے مطابق میاں منشا کا گروپ 4 آئی پی پیز کا مالک ہے، ان 4 آئی پی پیز کو 4 ارب روے ادا کیے گئے ہیں۔
عبد الرزاق داؤد کی روش پاکستان پاور لمیٹڈ آئی پی پی کی مالک ہے،کمپنی نے گزشتہ سال 4 فیصد بجلی کی اور اسے 6 ارب 88 کروڑ روپے کیپسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے۔
ندیم بابر کی آئی پی پی اورینٹ پاور پروجیکٹ کے محمود گروپ کے ساتھ شراکت داری ہے، کمپنی نے 32 فیصد بجلی پیدا کی اور اسے 5 ارب 80لاکھ روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے۔
جہانگیر ترین کے 2 بجلی بنانے والے کارخانے ہیں، جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز یونٹ 2 کو گزشتہ سال ایک ارب 9 کروڑ اور جے ڈی ڈبلیو یونٹ 3کو 77کروڑ کیپسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے ۔
وزیراعظم شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز چینیوٹ پاور لمیٹڈآئی پی پیز کے مالک ہیں۔
گزشتہ سال اس کمپنی نے 33 فیصد بجلی پیدا کی جب کہ کمپنی کو ایک ارب 55 کروڑ کیپسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں