آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کی کونسل کے اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی روس کے صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات ہوئی۔وزیراعظم محمد شہباز شریف اور رشین فیڈریشن کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان پُرجوش اور خوشگوار ملاقات ہوئی، دونوں رہنماؤں نے تجارتی و اقتصادی تعلقات، توانائی کے شعبے، اہم علاقائی اور عالمی امور پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے دو طرفہ تعلقات بارے تبادلہ خیال کیا۔شہباز شریف نے روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور ان تعلقات کی مسلسل نمو پر اطمینان کا اظہار کیا جو کہ باہمی اعتماد اور افہام و تفہیم پر مبنی ہیں۔
وزیراعظم نے تجارت، توانائی، دفاع اور سلامتی سمیت باہمی فوائد کے تمام شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے کثیر جہتی تعاون کو مزید وسعت دینے اور مضبوط کرنے کے لیے روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ملاقات میں پاکستان روس بین الحکومتی تعاون کا اگلا اجلاس جلد ماسکو میں بلانے پر اتفاق کیا گیا، وزیراعظم نے روسی صدر کو جلد از جلد پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔وزیراعظم میاں شہبازشریف تاجکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کیلئے موجود ہیں جہاں وہ چائنہ اوردیگر ممالک کے سربراہان سے بھی ملاقاتیں کرینگے۔پاکستان کی روس کے حوالے سے سابق حکومت نے پالیسی میں تبدیلی کی بنیاد رکھی اور روس سے سستا تیل خریدنے سمیت دیگر معاہدے ہوئے مگر افسوس کے کچھ ہی عرصے کے بعد یہ سردخانے کی نذرہوگئے،پاکستان کو اپنی جغرافیائی حیثیت کو مدنظر رکھ کراپنے مفادمیں فیصلے کرنے چاہیں ،ملاقات میں پاکستان روس بین الحکومتی تعاون کا اگلا اجلاس جلد ماسکو میں بلانے پر اتفاق ہوا جو انتہائی خوش آئندہے جبکہ وزیراعظم کی روسی صدر کوپاکستان کے دورے کی دعوت بھی سفارتی سطح پر انتہائی اہم ہے۔
عوام کیلئے نئے ٹیکسزجبکہ سرکاری
افسران کیلئے لگژری گھر
پنجاب کے سرکاری افسران کو لگژری گاڑیوں کے بعد لگژری گھر بھی دینے کی تیاری کی جارہی ہے،بجٹ دستاویزات کے مطابق گریڈ 20، 21 اور 22 کے افسران کیلئے لگژری گھروں کی تعمیر شروع کردی گئی ہے جس کے لیے ابتدائی طور پر 29 گھروں کی تیاری کا منصوبہ ہے اور اس کے لیے 2 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے۔بجٹ دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ سینئر بیوروکریٹس کیلئے ڈی ایچ اے فیز 9 میں 29 گھر تعمیر کیے جائیں گے، پنجاب کے سرکاری افسران کے لیے یہ لگژری گھر ڈبل سٹوری ہوں گے۔بجٹ دستاویزات کے مطابق ان لگژری گھروں میں واٹر ٹینک، ٹیوب ویل روم، پراپرٹی آفس اور باؤنڈری وال شامل ہوگی،نئے لگژری سرکاری گھروں کی تعمیر کیلئے 1 سال 9 ماہ کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔حکومت کاسرکاری افسران کو نوازنے کا فیصلہ ٹیکسزکی ماری عوام پربجلی بن کرگراہے،ایک طرف تو عوام سے بجلی بلوں ،گیس اوردیگر اشیاءپر بھاری ٹیکسزوصول کئے جارہے ہیں اور دوسری طرف ان بیوروکریٹس کونوازنے کے انتظامات کئے جارہے ہیں اورعوامی منصوبوں کے برعکس ان کے گھروں کی تعمیر بھی ریپڈلی کی جارہی ہے۔29افسران کولگژری گھر دینے پر عوام کے ٹیکسوں سے دوارب خرچ ہونگےیہی دوارب روپے بجلی کی سبسڈی پر بھی دئیے جاسکتے تھے ،بیوروکریٹس تو پہلے ہی عالیشان سرکاری محلوں میں رہتے ہیںحکومتی پالیسی سازوں کو ایسے فیصلے کرتے ہوئے غریب عوام کوبھی مدنظر رکھناچاہیے۔