پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ملک ہے جہاں برف پوش پہاڑ، جھرنے، آبشاریں اور دلکش سر سبز وادیاں سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرتی ہیں وہیں حسین اور طویل صحرا کا طلسماتی حسن بھی سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔مختلف تہذیبیں، زبانیں اور علاقے پاکستان کو بہت سے رنگوں کا گھر بنا دیتے ہیں جو نعمتیں اس ملک کو میسر ہیں وہ دنیا میں شاید ہی کسی ملک کے پاس ہوں، یہاں دنیا کے وسیع و عریض گرم و سرد ریگستان ہیں، سرسبزو شاداب میدانی علاقے ہیں،سخت پتھریلے اور گھنے درختوں والے پہاڑ ہیں۔ جنگلات، خوبصورت ترین جھیلیں، سرد اور گرم ترین موسم، سمندر اور چھوٹے بڑے دلوں کو لبھانے والے جزائر بھی اس پاک سرزمین کا حصہ ہیں ۔یہ جگہ جسے ہم آج پاکستان کہتے ہیں۔ شروع سے ہی دنیا کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ پاکستان کا شمار دنیا کے اعلیٰ سیاحتی مقامات میں ہوتا ہے جہاں مختلف ممالک سے سیاح ثقافتی اور تاریخی مقامات کو دیکھنے آتے ہیں۔ پی ٹی ڈی سی کے مطابق سال 2017 ء میں تقریباً 20 لاکھ افراد نے شمالی علاقہ جات کا دورہ کیا۔برطانیہ کی برٹش پیکر سوسائٹی نے 2018 ء میں پاکستان کو دنیا کی سب سے بہترین ایڈونچر جگہ قرار دیا، اسی طرح 2019ء میں فوربس نے بھی پاکستان کو سیاحت کیلئے ایک بہترین مقام قرار دیا یہ اور ان جیسے اقدامات کی بدولت 2020 ء میں پاکستان کی سیاحت میں 300 گنا اضافہ ہوا۔پاکستان کی سیاحت کی صنعت کھیل، ایڈونچر، تاریخی اور مذہبی سیاحت پر مشتمل ہے۔عالمی اقتصادی فورم نے ٹریول اینڈ ٹورازم کی نئی عالمی درجہ بندی کی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق پاکستان کی رینکنگ میں 20 درجے بہتری ہوئی ہے۔پاکستان کو لوئر مڈل انکم معیشت قرار دیتے ہوئے ایشیاء اور بحرالکاہل کے گروپ میں رکھا تھا، جس میں امریکا، اسپین، جاپان، فرانس، آسٹریلیا، جرمنی، برطانیہ، چین، اٹلی اور سوئٹزرلینڈ شامل ہیں۔پاکستان 20 درجے ترقی کے ساتھ 101 ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے، رواں سال 2024 میں پاکستان کا سکور6.3ہو گیاجو کہ 2019 میں سکور 3اعشاریہ 41 تھا۔سال2019ء میں جی ڈی پی میں سیاحت کا حصہ 5.8 فیصد تھااور18.3 ارب امریکی ڈالر وصول ہوئے لیکن کوروناوباکی وجہ سے 2021ء میں یہ کم ہو کر7.3فیصد ہو گیا۔ سیاحت کے شعبے میں 2021ء میں 3اعشاریہ 34ملین لوگوں کو روزگار ملا۔اِسی سال غیرملکی سیاحوں سے138اعشاریہ 8ارب روپے آمدنی ہوئی اور شمالی علاقوں میں نجی شعبے نے بھی سیاحت کی سہولتوں کی فراہمی پر کافی توجہ دی جس سے اندرون ملک سیاحت کی کافی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ صرف شمالی علاقوں میں پچھلے سال 60لاکھ افرادنے مختلف مقامات کا دورہ کیا۔
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سیاحوں کی توجہ حاصل کرنے کے لئے باقاعدہ مصنوعی مقامات تعمیر کرتے ہیں۔ جبکہ پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ملک ہے۔ اس کا شمار دنیا کے خوبصورت ترین ممالک میں ہونے کے باوجود سیاحت فروغ نہیں پا سکی۔ اس کی سب سے بڑی وجہ حکومتوں اور اس سے متعلقہ اداروں کا اس طرف خاطر خواہ توجہ نہ دینا ہے۔ پاکستان کے دلفریب قدرتی مناظر ہر سال لاکھوں سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں لیکن اکثر سیاح مناسب انتظامات نہ ہونے اور کچی سڑکوں کی ناگفتہ بہ حالات کی وجہ سے ہمیشہ کسی نہ کسی پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں اور برف پوش وادیوں تک پہنچنے سے پہلے ہی آنکھوں میں سجائے خواب چکنا چور ہوتے ہیں ۔دوسری طرف پھر یہ علاقہ جات حکومت کی عدم توجہ کا شکار رہتے ہیں۔سیاحت کے فروغ کیلئے ضروری ہے کہ حکومت بین الاقوامی اور ملکی سیاحوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کی کوشش کرے۔ غیر ملکی سیاحوں کی نقل و حرکت کے لیے تمام غیر ضروری رکاوٹوں کو ختم کیا جائے۔ کوہ پیمائی، ٹریکنگ اور ٹریول الائیڈ بغیر اعتراض سرٹیفکیٹس کے فوری اجازت نامے کے اجراء کو یقینی بنانے کے لیے حکمت عملی تیار کی جانی چاہیے۔بین الاقوامی سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے سیاحتی مقامات کے ٹھوس ڈھانچے کو فروغ دینا اور روایتی تہواروں جیسی ثقافتی اہمیت کو اجاگر کرنا بہت ضروری ہے۔ سیاحت کے بارے میں معلومات پھیلانے کے لیے ضروری ہے کہ مختلف ذرائع جیسے ٹیلی ویژن، ریڈیو، نیوز پیپر اور سوشل میڈیا کا استعمال کیا جائے۔ بین الاقوامی سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے، حکومت مختلف ممالک میں مختلف ہائی کمیشنز اور سفارت خانوں میں رابطہ دفاتر کھول کر فائدہ اٹھا سکتی ہے تاکہ سیاحوں کو ویزا، مقامات وغیرہ کے بارے میں معلومات فراہم کی جاسکیں۔ ملک میں مذہبی سیاحت کی بے پناہ صلاحیت ہے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ دنیا میں مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے حکمت عملی تیار کریں اور مذہبی مقامات کے تحفظ کے لیے منصوبہ بندی کریں اور سیاحوں کو مقدس مقامات کو دیکھنے کے لیے مہمان نوازی اور خدمات بھی پیش کریں۔ سیاحوں کو اچھی سہو لیات فہراہم کرنے کے لیے حکومت کو ریلوے لائنیں، ہوائی اڈے، سڑکیں، بندرگاہیں اور دیگر کو بہتر بنانے کی ضرروت ہے۔ تمام صوبوں کو چاہیے کہ وہ سیاحت کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے سیاحتی پالیسی کا مسودہ تیار کریں اور اس پر عمل درآمد کریں۔ اس میں سیاحت کی ترقی میں اضافہ، سرکاری اور نجی شعبوں کی شمولیت کی حوصلہ افزائی، سرمایہ کاری کی پالیسیاں اور سیاحوں اور سیاحت کے حوالے سے قواعد و ضوابط کے سماجی و اقتصادی مقاصد پر مشتمل ہونا چاہیے۔
فنڈز کی کمی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے حکومت کو بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے نجی شعبے کو شامل کرنے کے لیے سازگار پالیسیاں بنانا ہوں گی اور ٹیکس میں ریلیف اور بلاسود قرضوں کی صورت میں حوصلہ افزائی کرنی ہوگی۔ ہوٹل انڈسٹری کے مجموعی ڈھانچے کو بین الاقوامی معیار کے مطابق اپ گریڈ کیا جائے اور سروس کو بہتر بنانے کے لیے، ملک کو متعدد یونیورسٹیوں میں سیاحت اور مہمان نوازی سے متعلق کورسز اور تربیت متعارف کرانا چاہیے۔ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے متعلقہ حکام کو مناسب اقدامات کرنے چاہئیں جیسے کہ قوانین کا نفاذکرے اورعالمی سطح پر سیاحوں کا پاکستان کی طرف رجحان بڑھانے کے لئے پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ ادارہ سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے کے اصل اقدار کا تحفظ فراہم کرنے کے لئے جدید طرز کے اقدامات پر غور کرے گی۔ پاکستان میں دنیا کی 6 سے زائد بڑی چوٹیوں کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں سیاحتی مقامات اور شاہکار نظارے موجود ہیں۔حکومت مختلف طریقوں سے سیاحوں کو اپنی طرف راغب کر کے اربوں ڈالر کما سکتی ہے اس کیلئے سیاحوں کو بنیادی سہولیات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ جب بھارت اور چین اپنی سیاحت سے سالانہ 20بلین ڈالر سے زیادہ کما سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں کما سکتے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں