حکمرانوں کا بھکاری عوام کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ

وطن عزیز کا دنیا بھر میں تماشہ بناے کا زمہ دار فقط سیاسی اشرافیہ یا حکمرانوں کو ٹھہرانا مناسب نہی حدیث رسول ہے کہ جہسے تم ہوگے ویسے ہی تمہارے حکمران ہوں گے اگر پاکستانی دنیا بھر میں بھیک مانگنے کے نئے ریکارڈ قائم کر رہے ہیں تو حکمران بھی کشکول اٹھا کر بھیک مانگ کر ملک چلانے کی کوشش کر رہے ہیں ان پر عوام کا اعتراض نہی بنتا تاہم حکومت لو عوام کے بھیک مانگنے پر اعتراض ضرور ہےحکومت نے 2 ہزار سے زائد بھکاریوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ بیرونی ممالک میں بھیک مانگنے میں ملوث پاکستانی شہریوں کے پاسپورٹ 7 سال کے لیے بلاک کیے جائیں گےذرائع کے مطابق بیرونی ممالک میں بھیک مانگنے کے لیے جانے والے ملک کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں جن کی وجہ سے ان کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع نے کہا کہ لوگوں کو بھیک مانگنے کے لیے بیرونی ممالک بھیجنے والے ایجنٹوں کے پاسپورٹ بھی بلاک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، زیادہ تر بھکاری سعودی عرب، ایران اور عراق عمرے اور مزارات کی زیارت کے لیے جاتے ہیں۔ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ بیرونی ممالک میں بھیک کی غرض سے جانے والے افراد کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ہے اور اس حوالے سے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کی جانب سے ایک مربوط پالیسی آخری مراحل میں ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت کی جانب سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیوں کے سامنے یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ بھکاریوں کو بڑی تعداد میں غیرقانونی ذرائع سے بیرون ملک اسمگل کیا جاتا ہے۔وزارت کے سیکریٹری نے سینیٹ پینل کے سامنے انکشاف کیا تھا کہ بیرون ملک پکڑے گئے بھکاریوں میں سے 90 فیصد کا تعلق پاکستان سے ہے۔انہوں نے کہا کہ عراقی اور سعودی سفیروں نے اطلاع دی ہے کہ ان گرفتاریوں کی وجہ سے جیلوں میں بہت زیادہ بھیڑ جمع ہو گئی ہے۔سعودی عرب ایران عراق کی حکمتوں کی جانب سے مسلسل اطلاعات دی جارہی تھیں کہ حج عمرہ اور زیارات پر جانے والے پاکستانی عازمین وہاں بھیکانگنے میں مصروف رہتے ہیں کئی تو واپس بھی نہی جاتے گزشتہ برس عراق اور ایران حکومت نے بھی اسی وجہ سے اپنی ویزہ پالیسی سخت کر دی تھی اور سعودی عرب نے بھی اس سلسلے میں اقدامات کیے تھے جس کے بعد اب حکومت پاکستان کی جانب سے یہ اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ویسے اگر ہمارے حکمران خود دنیا بھر میں بھیک مانگنے کے لیےمشہور ہو رہے ہیں تو عوام بھی اگر یہی کام کر رہی ہے تو اس پر اعتراض بنتا نہی۔