وفاقی حکومت نے نئے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک اور پیشگی شرط کو پورا کرتے ہوئے ٹیکسٹائل یا کیپٹیو پاور پلانٹس سمیت عام صنعتوں کے لیے گیس مہنگی کردی۔
ذرائع کے مطابق ٹیکسٹائل یا کیپٹیو پاور پلانٹس سمیت جنرل انڈسٹری کے لیے گیس ٹیرف 2750 روپے سے بڑھا کر 3000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کر دیا گیا ہے۔
سوئی سدرن اور سوئی نادرن گیس کمپنیوں کو سالانہ 92 ارب روپے کا اضافی ریونیو ملے گا۔
آئی ایم ایف کے مطالبے پر جنرل انڈسٹری کے لیے جنوری 2025 میں گیس مہنگی کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔
دونوں کمپنیوں کی مجموعی آمدن 898 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 1029 ارب روپے تک پہنچ جائے گی
جبکہ گیس کی قیمتوں میں دو بار اضافے سے مجموعی طور پر 132 ارب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو آئے گا۔
آئی ایم ایف نے جنوری 2025 تک نیشنل گیس گرڈ سے کیپٹیو پاور پلانٹس کو واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔