پیرس اولمپکس کےہیرو ارشدنے سہولتوں کے فقدان کے باوجود ناممکن کو ممکن کردیکھایا

ارشد ندیم نے 118سالہ ریکارڈ توڑ کر پریس اولمپکس میں کولڈ میڈ ل جیت کر ملک کا جھنڈا دنیا میں بلند کردیا وہ جس کے پاس نیزہ خریدنے کے پیسے نہیں تھے، اس نے ایک ہی رات میں خواب کو سونے میں تول دیا!!!یقین کی فتح: پیرس اولمپکس میں ارشد ندیم کا گولڈن تھروآج پیرس اولمپکس میں دنیا نے تاریخ رقم ہوتے ہوئے دیکھی جب پاکستان کے ہیرو ارشد ندیم نے جیولن تھرو میں طلائی تمغہ جیت کر 92 میٹرز کو عبور کرنے والی شاندار تھرو سے 118 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ یہ کامیابی صرف ارشد ندیم کی فتح نہیں ہے بلکہ یہ خوابوں پر یقین، اٹل ارادے، فولادی عزم، خود اعتمادی، اور انتھک محنت کی طاقت کا ثبوت ہے۔ ایک ایسے ملک میں جہاں جیولن پھینکنا تقریباً غیر معروف تھا، ایسا کھیل جسے ملک میں متعارف کرانے کا سہرا بھی اسی کھلاڑی کے سر ہو تو، ارشد ندیم کا اولمپک گولڈ تک کا سفر کسی معجزے سے کم نہیں۔ سرکاری سرپرستی یا کھیلوں کی کسی بڑی کوچنگ اکیڈمی کی حمایت کے بغیر، اپنے خوابوں اور دنیا کے سب سے باوقار پوڈیم پر ایک دن فخر سے کھڑے ہونے کی امید کو، خواب کو اس نے تن تنہا فقط اپنے جنون کے ساتھ آگے بڑھایا، اندھیرے میں چنگاری کی مانند یہ شاندار کہانی تمام مشکلات کے باوجود جیتنے کی خواہش سے شروع ہوتی ہے۔ایسا ملک جس میں کھیلوں کا باقاعدہ انفراسٹرکچر ہے ہی نہیں وہاں کئی برسوں تک، جدید ترین سہولیات اور کوچنگ تک رسائی کے بغیر ارشد ندیم نے خود اپنی تربیت کی، اور یہ بات اس کے بہت سے حریفوں کے نزدیک عجوبے سے کم نہیں ہے۔ وہ ایک واحد وژن پر ڈٹا ہوا تھا: جیولن تھرو کی دنیا میں ناقابل شکست چیمپئن بننا۔ جب سخت محنت کے نتائج فوری طور پر نظر نہیں آتے تو اس وقت بے شمار قربانیوں، طویل گھنٹوں کی سخت مشق، اور ہدف کے تعاقب میں مقصد پر ڈٹے رہنا، اس کا صبر آزما طویل سفر آسان نہیں تھا۔لیکن آج وہ ساری محنت رنگ لے آئی۔ ہاتھ میں نیزہ اور کندھوں پر قوم کی امیدوں کا وزن لے کر ارشد ندیم نے تاریخ رقم کردی ۔ ارشد کے ریکارڈ توڑ تھرو نے نہ صرف گولڈ میڈل حاصل کیا بلکہ ایتھلیٹکس کے میدان میں سبز ہلالی پرچم کو عالمی نقشے پر بھی باوقار جگہ دی، اس شاندار فتح نے میرے جیسے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ صحیح سوچ اور درست سمت کے ساتھ ناممکن کو بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ارشد ندیم کی شاندار جیت ایک طاقتور یاد دہانی بھی ہے کہ آپ کو فتح کے حصول کے لیے بہترین حالات کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کو جس چیز کی ضرورت ہے وہ ہے کامیاب ہونے کی خواہش، مشکلات کا سامنا کرنے کی ہمت، اور اپنے عمل پر بھروسہ کرنے کے لیے صبر۔ اس کی کہانی ثابت کرتی ہے کہ جب آپ خود پر یقین رکھتے ہیں اور اپنے اہداف کے لیے انتھک محنت کرتے ہیں، تو آپ ہر حدود کو عبور کر سکتے ہیں، ہر رکاوٹ کو سیڑھی بنا سکتے ہیں، ریکارڈ بنا سکتے ہیں اور بنے ہوئے ریکارڈ توڑ سکتے ہیں، اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل سکتے ہیں آج، جب ہم ارشد ندیم کے غیر معمولی کارنامے کا جشن منا رہے ہیں، تو میں چاہتا ہوں کہ یہ سفر ہم سب کو شدید متاثر کرے۔ چاہے آپ ایتھلیٹ ہوں، فنکار ہوں، طالب علم ہوں، یا خواب دیکھنے والا کوئی بھی ہو، یاد رکھیں کہ کامیابی کا رستہ ناہموار ہے، پے در پے مشکل ترین چیلنجز ہیں، لیکن اگر آپ کے پاس ارشد ندیم جیسا آگے بڑھنے کا دل ہے، اپنے ہدف پر توجہ مرکوز رکھنے کا نظم و ضبط ہے، اور ناکامیوں پر قابو پانے کی صلاحیت ہے، تو آپ بھی اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کر سکتے ہیں۔ارشد ندیم نے دکھایا ہے کہ ہیرو پیدا نہیں ہوتے بلکہ بنائے جاتے ہیں۔ ایمان، یقین، جذبہ اور استقامت کی صحیح مقدار کے ساتھ جب آپ میدان میں اترتے ہیں تو آپ بھی تاریخ رقم کر سکتے ہیں۔اگر آپ میں آسمان کی وسعتوں میں اڑنے کا جذبہ ہے تو آپ کو پروں کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ فقط ارشد ندیم جیسا دل چاہیے۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں